وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حاملہ بیوی کو طلاق دینے میں کوئی حرج نہیں۔جب حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا:
"راجعها ثم ..... امسكها حتى تطهر ، ثم تحيض ثم تطهر ثم طلقها إن شئت طاهراً قبل أن تمسها أو حاملاً "
"اس سے رجوع کرے پھر اسے اپنے پاس رکھو حتیٰ کہ وہ(ایام ماہواری سے) پاک ہوجائے پھر حائضہ ہو پھر پاک ہو"پھر اگر تم چاہو تو اسے چھونے(یعنی ہم بستری کرنے) سے پہلے یا حالت حمل میں طلاق دے دو۔"(بخاری(4908) کتاب التفسیر القرآن باب وقال مجاھد ان ارتبتم مسلم(1471) کتاب الطلاق باب تحریم طلاق الحائض بغیر رضاھا،ابوداود(2180) کتاب الطلاق باب فی طلاق السنۃ نسائی (6/213) ابن ماجہ(2019) کتاب الطلاق باب طلاق السنۃ احمد(2/64)دارمی(2/160) کتاب الطلاق باب السنۃ فی الطلاق ابن الجارود(736) ابویعلیٰ(5440) دارقطنی(4/6۔7) کتاب الطلاق والخلع والایلاء بیہقی(7/324) کتاب الطلاق باب ماجاءفی طلاق السنہ وطلاق البدعۃ) (شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )