امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ:
جب کنواری سے شادی کرے تو اس کے پاس سات دن ہے اور اس کے بعد باری مقرر کرے اورجب کسی شادی شدہ عورت سے شادی کرے تو اسکے پاس تین دن رہے۔اسلیے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ :
"مسنون طریقہ یہ ہے کہ جب مرد شوہر دیدہ پرکنواری بیاہ کرلائے تو اس نئی دلہن کے پاس پہلے سات روز قیام کرے پھر باری تقسیم کرے۔اور جب شوہر دیدہ کو بیاہ کر لائے تو اس کے پاس تین روز قیام کرے پھر باری تقسیم کرے۔" (بخاری(5214)کتاب النکاح :باب اذا تزوج الشیب علی البکر مسلم(1461) کتاب الرضاع باب قدر ماتستحقہ البکر والثیب من اقامۃ الزرج عندھا ابوداود(2124) کتاب النکاح باب فی المقام عند البکر،ترمذی(1139) کتاب النکاح باب ماجاء فی القسمۃ للبکر والثیب عبدالرزاق (10643) شرح السنۃ للبغوی(2326) بیہقی(7/301)
اور جب شادی شدہ عورت بھی یہ چاہے کہ اس کے پاس سات دن گزارے جائیں تو ایسا کرنا چاہیے پھر باقی سب بیویوں کے پاس بھی سات دن گزارے گا۔اس لیے کہ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیا ن کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تین دن تک رہے اور پھر فرمانے لگے:
"تیری وجہ سے تیرے گھر والے پر کوئی مشکل نہیں اگر توچاہے تو میں تیرے پاس سات دن گزارتا ہوں اور اگر میں یہاں سات دن رہا تو اپنی باقی بیویوں کے پاس بھی سات سات دن رہوں گا۔"(مسلم(1460) کتاب الرضاع باب قدر ما تستحقہ البکر ونشیب موطا(2/529) احمد(6/292) دارمی(2/144) ابو داود(2122) کتاب النکاح باب فی مقام عندالبکر ابن ماجہ(1917) کتاب المنکاح باب الاقامۃ عند البکر شرح معانی الآثار (3/28) ابو یعلیٰ(12/429) دارقطنی(3/284)الحلیۃ لابی نعیم(7/95) بیہقی(7/300) (شیخ محمدالمنجد)