السلام عليكم ورحمة الله وبركاته!
میں امریکہ میں رہتا ہوں اور ٹرک ڈرائیور ہوں۔یہاں کے موسم کے حوالے سے چمڑے کی جیکٹ اور وضو کے سلسلے میں چمڑے کے موزے کا استعمال کرتا ہوں۔لیکن ایک دوست نے یہ کہہ کر شک میں ڈال دیا کہ یہاں چمڑاکس جانور سے حاصل کیا گیا ہے اس کا ہمیں علم نہیں۔تو کیا چمڑے کی مصنوعات کو استعمال گناہ تو نہیں ہے؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!چمڑے کی مصنوعات کو استعمال کرنا ،اس چمڑے کے پاک یا پلید ہونے پر منحصر ہے۔اگر تو وہ جیکٹ وغیرہ پاک چمڑے کی ہو تو اسے استعمال کیا جا سکتا ہے اور نجس چمڑے کی ہو تو اسے استعمال کرنا حرام ہے، کیونکہ اس سے نماز نہیں ہو گی۔چمڑے کے پاک یا پلید ہونے کی تفصیلات کے بارے سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ صالح المنجد فرماتے ہیں: وہ جانور جو ذبح كرنے سے حلال ہو جاتے ہيں ان كا چمڑا پاك اور طاہر ہے، كيونكہ وہ ذبح كرنے سے پاك ہو گئے ہيں، مثلا اونٹ، گائے، بكرى، ہرن، خرگوش وغيرہ كا چمڑا، چاہے اس چمڑا كو دباغت دى گئى ہو يا نہ دى گئى ہو۔ ليكن جن جانوروں كا گوشت نہيں كھايا جاتا مثلا كتے، بھيڑيے، شير، اور ہاتھى وغيرہ كا چمڑا تو يہ نجس ہے، چاہے اسے ذبح كيا گيا ہو يا مر گيا ہو، يا پھر مارا گيا ہو، اس ليے كہ اگر اسے ذبح بھى كر ليا جائے تو يہ نہ تو حلال ہوتا ہے، اور نہ ہى پاك، بلكہ يہ نجس ہى رہےگا، چاہے اسے دباغت دى گئى ہو يا پھر دباغت نہ دى گئى ہو، راجح قول يہى ہے۔كيونكہ اگر ذبح كرنے سے جانور حلال نہ ہوتا ہو تو چمڑے كى نجاست دباغت دينے سے پاك نہيں ہوتى۔ اور ذبح كيے جانے والے مرے ہوئے جانور كا چمڑا یعنی اگر وہ جانور اپنى موت خود ہى مر جائے اور ذبح نہ كيا گيا ہو تو اس كا چمڑا دباغت دينے سے پاك ہو جاتا ہے، ليكن دباغت دينے سے قبل نجس ہے۔ چنانچہ چمڑے كى تين اقسام ہوئيں: پہلى قسم: طاہر اور پاك، چاہے اسے دباغت دى جائے يا نہ دى جائے، يہ ان جانوروں كا چمڑا ہے جو ذبح كيے گئے ہوں اور جن كا گوشت كھايا جاتا ہے.۔ دوسرى قسم: ايسے چمڑے جو نہ تو دباغت سے پہلے پاك ہوتے ہيں، اور نہ ہى دباغت كے بعد، بلكہ يہ نجس ہيں۔ يہ ان جانوروں كے چمڑے ہيں جن كا گوشت نہيں كھايا جاتا، مثلا خنزير، کتا،وغیرہ۔ تيسرى قسم: ايسے چمڑے جو دباغت سے قبل پاك نہيں بلكہ دباغت كے بعد پاك ہو جاتے ہيں. يہ ان جانوروں كے چمڑے ہيں جن كا گوشت كھايا جاتا ہے، ليكن بغير ذبح كيے مر گئے ہوں۔ ھذا ما عندی والله اعلم بالصوابفتویٰ کمیٹیمحدث فتویٰ |