سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(134) سلام پھیر کر امام کا مقتدیوں کے آگے سے گزرنا

  • 1590
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-08
  • مشاہدات : 1457

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

صورت حال یہ ہے کہ دیر سے آنے والے مقتدی اپنی باقی رکعتیں پوری کر رہے ہیں اور جنہوں نے پوری نماز جماعت کے ساتھ پڑھی ہے وہ ان کے آگے بیٹھے ہوئے ہیں کہ پیچھے والے نماز ختم کریں تو ہم گزر سکیں لیکن امام صاحب آگے بیٹھے ہوئے نمازیوں کے آگے سے گزر جاتے ہیں کیا اس طرح گزرنا گناہ نہیں ہے کیونکہ ساری جماعت کا سترہ امام ہے کیا آگے والے نمازی پیچھے والوں کا سترہ ہیں۔ اور یہ کہ آدمی نمازی کے آگے سے کتنی جگہ چھوڑ کر گزر سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

صورت مسئولہ میں امام دائیں یا بائیں بیٹھے آدمیوں کے آگے سے گذر سکتا ہے مسبوق نمازیوں کے آگے سے گزرنے کی وجہ سے گناہ گار نہیں ہو گا کیونکہ پہلی صف میں سلام پھیر کر بیٹھے ہوئے آدمی مسبوقین کا سترہ بن جائیں گے رہا امام کا ساری جماعت مقتدین کا سترہ ہونا تو وہ صرف سلام پھیرنے تک ہے سلام پھیرنے پہ اقتداء ختم ہے اور امام ہونا بھی ختم ہے باقی امام اور مقتدی کو آگے پیچھے امام اور مقتدی کہنا تو وہ اور معنوں میں ہے ۔

رہا آپ کا سوال ’’آدمی نمازی کے آگے سے کتنی جگہ چھوڑ کر گزر سکتا ہے‘‘ تو اس کا جواب یہ ہے کہ کتنی بھی جگہ چھوڑ کر نہیں گذر سکتا سترے والی تمام احادیث اس بات کی دلیل ہیں اگر کوئی حد متعین ہوتی تو سترہ رکھنے رکھوانے کی کیا ضرورت ہے ؟ پتھر پھینکنے جتنی حد والی روایت کمزور ہے رسول اللہﷺ سے ثابت نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

سترہ کا بیان ج1ص 123

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ