سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(314) عورت ایک سے زیادہ شادیاں کیوں نہیں کر سکتی؟

  • 15892
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1229

سوال

(314) عورت ایک سے زیادہ شادیاں کیوں نہیں کر سکتی؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت کے لیے تین یاچار خاوندوں سے شادی کرنا کیوں جائز نہیں،حالانکہ مرد کے لیے تین یا چار عورتوں سے بیک وقت شادی کرنا جائز ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سب سے پہلی بات تو یہ ہے اس کا تعلق اللہ تعالیٰ پرایمان کے ساتھ ہے اور پھر سب ادیان بھی اس پر متفق ہیں کہ بیوی کے ساتھ خاوند کے علاوہ کوئی اور کوئی ہم بستری نہیں کرسکتا اور ان ادیان میں بلاتردد سب آسمانی ادیان شامل ہیں۔جن میں اسلام اور اصل یہودیت ونصرانیت بھی شامل ہے۔

اللہ تعالیٰ پر ایمان اس بات کا متقاضی ہے کہ اس کے شرعی احکام کو تسلیم کیا جائے چاہے ہمیں اس کی حکمت سمجھ میں آئے یا وہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہو۔کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ انسانی مصلحت کی ہر چیز کو جانتے ہیں اور نہایت حکمت والے ہیں۔

مرد کے لیے ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے اور عورت کے حق میں ایک سے زیادہ خاوند کی ممانعت کے بارے میں گزارش ہے کہ اس ضمن  میں کچھ اُمور ایسے ہیں جو کسی بھی ذی شعور اور صاحب عقل ودانش پر مخفی نہیں۔

اللہ تبارک وتعالیٰ نے عورت کو ایک برتن کی مانند بنایا ہے جبکہ مرد کی حیثیت برتن جیسی نہیں،اس لیے اگر وہ عورت جس سے ایک سے زیادہ مردوں نے ہم بستری کی ہو حاملہ ہوجائے تو اس کے پیدا ہونے والے بچے کا علم ہی نہیں ہوسکے گا کہ بچے کا باپ کسے قرار دیا جائے۔

اس طرح لوگوں کے نسب اور نسلوں میں اختلاط پید اہوجائے گا جس کی وجہ سے گھروں کے گھر تباہ ہوجائیں گے اور بچے دھتکار  دیئے جائیں گے اور عورت پر وہ بچے بوجھ بن جائیں گے۔نہ تو وہ ان کی کماحقہ تربیت کرسکے گی اور نہ ہی ان کے کھانے پینے کا بوجھ برداشت کرسکے گی کیونکہ والد کا علم نہیں کہ کون ہے۔

نیز یہ بھی ممکن ہے کہ عورت اپنے آپ کو بانجھ کرنے پر مجبور ہوجائے جو کہ نسل انسانی کی تباہی کا باعث بنے گا۔پھر اب  تو میڈیکلی طور پر بھی یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ایک عورت کو ایک سے زیادہ مرد کے استعمال کرنے کی بناء پر ایڈز جیسے مہلک امراض پیدا ہوچکے ہیں۔

اس طرح  عورت کے رحم میں ایک سے زیادہ مردوں کے نطفے کے اختلاط سے اس قسم کے خطرناک مرض پیدا ہوتے ہیں اور اسی لیے اللہ تعالیٰ نے مطلقہ یا جس کا خاوند فوت ہوجائے کے لیے عدت مشروع کی ہے کہ اس مدت میں اس کا رحم وغیرہ سابقہ شوہر کے مادہ اور اس گندگی سے پاک صاف ہوجائے جو اس میں نقصان کا باعث بنتا ہے۔

امید ہے کہ اتنا بیان ہی کافی ہے ہم زیادہ طوالت میں نہیں جاتے اور اگر سوال کرنے والے کا مقصد کوئی علمی ریسرچ یا گریجویشن کا کوئی مقالہ وغیرہ ہے تو ہم سائل سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ تعدد زوجات اور اس کی حکمت کے موضوع پر تالیف شدہ کتب کامطالعہ کرے ۔اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والا ہے۔(شیخ سعد الحمید)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص397

محدث فتویٰ

تبصرے