سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(306) حمل کی اقل مدت

  • 15882
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1793

سوال

(306) حمل کی اقل مدت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک سال تک اپنی بیوی دے دور رہا  پھر جب میں واپس لوٹا اور اس کے پاس آٹھ ماہ اور پچیس دن رہا تو اس نے ایک بچے کو جنم دیا۔اب مجھے ان پانچ دنوں کے متعلق شکایت ہے جو 9 ویں مہینے سے کم ہیں۔برائے مہربانی میری اس مسئلے میں رہنمائی کیجئے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نو ماہ سے قبل عورت کے بچہ جننے میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو(اس پر کسی قسم کے)شک وشبہ کو واجب کرتی ہواور(یاد رکھو کہ) حمل کی کم از کم مدت چھ ما ہ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے  کہ:

﴿وَحَملُهُ وَفِصـٰلُهُ ثَلـٰثونَ شَهرً‌ا...﴿١٥﴾... سور ةالاحقاف

"اور اس کے حمل اور دودھ چھڑانے کی مدت تیس ماہ ہے۔"

اور(دودھ چھڑانے کی مدت کے متعلق) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ:

﴿وَفِصـٰلُهُ فى عامَينِ...﴿١٤﴾... سورة لقمان

"اور اس کی دودھ چھڑائی دو سال میں ہے۔"

پس(تیس ماہ سے)دودھ چھڑانے کی مدت دو سال یعنی چوبیس ماہ نکال دیئے جائیں تو باقی چھ ماہ رہ جاتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے حمل کی مدت قرار دیا ہے تو) اس سے ثابت ہوا کہ حمل کی کم از کم مدت چھ ماہ ہے۔لہذا اگر عورت ساتویں ماہ یا اس کے بعد والے مہینوں میں بچے کو جنم دے دے  تو اس میں(اس پر ) کوئی شک والی بات نہیں۔اللہ تعالیٰ ہی توفیق بخشنے والا ہے۔(شخ ابن باز  رحمۃ اللہ علیہ )

سعودی مستقل فتویٰ کمیٹی نے بھی اسی طرح کافتویٰ دیا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص386

محدث فتویٰ

تبصرے