السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین دریں مسئلہ ( دربیان قیامت ) کہ خدا تعالی جن لوگو ں جنت میں داخل کرنے گا وہ مادی حالت میں داخل ہوں گے یا روحانی حالت میں ؟ ان کا جنت میں کھانا ، پینا ہوگا یا نہیں ؟ اگرہوگا تو ان کے پائخانہ پیشاب کاراستہ ہوگا یا نہیں ؟ اگر نہیں ہوگا توکیوں نہیں ہوگا ؟ جب کہ وہ کھائیں گے جو کھائے گاپئے گا اس کےلیے پائخانہ پیشاب کا راستہ ضروری ہے ۔اس کا ثبوت قرآن وحدیث سےحتی الامکان شرح دیجیے جزاک اللہ فی الدارین ۔کمترین کا پتہ یہ ہے:
شہر میر ٹھ محلہ خندق 145 متصل مدرسہ دارالحدیث مطلع العلوم عبدالوہاب ولد عبدالمجید مقراض اساز کوملے ۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) مستحقین جنت ۔ جنت میں مادی حالت میں داخل ہوں گے : جب جنت ( موافق عقیدہ اہل سنت والجماعت بمطابق قرآن وحدیث ) خیالی اوروہمی اورمجازی چیز نہیں ہے۔بلکہ ایک حقیقی اورخارجی وجود رکھنے والا عالم ہےاو راس موجودہ عالم سے کہیں زیادہ اقوی واعلی وجود رکھنے والا مقام ہے، تواوس میں داخل ہونے والے بھی حقیقی وخارجی مادی وجود کی ساتھ داخل ہوں گے ۔لیکن وہ مادی وجود اس موجودہ جسم عنصری سےکہیں زیادہ برتر ا علی واقوی ہوگا ، اس موجودہ مادی وجود کواوس مادی وجود سےکوئی مناسبت نہیں ہوگی ۔
(1) ان جنتیوں کا جنت میں کھانا پینا بھی ہوگا وہ حوروں اوربی بیوں سے متمتع بھی ہوں گے ان دونوں دعوؤں پر قرآن کریم کی حسب ذیل آیتیں بغیر کسی تاویل اور ایچ بیچ کےروشت دلیل ہیں :
نمبر شمار سورہ آیت نمبر شمار سورہ آیت
1 44 55 8 27 42
2 54 20 9 52 19
3 76 14 10 69 24
4 32 19 11 37 41
5 51 15 12 10 9
6 15 45 13 38 51
7 76 5و17 14 52 17
15 56 20
16 88 16
17 50 22
18 37 46
19 19 62
20 55 68
21 38 51
22 15 45
23 44 52
24 54 54
25 54 33
26 36 57
27 56 31؍32
28 78 32
29 9 21
ان جنتیوں کےپیشاب پاخانہ کامقام نہیں ہوگا ۔کیونک کہ ان کوباوجود کھانے اورپینے کےپیشاب یا پائخانہ کی حاجت نہیں ہوگی ، کھائی اورپی ہوئی چیزوں کےفضلے ،پسینہ کی صورت میں مشک کی خوشبوکھتے ہوئے جنتیوں کی جسم سےخارج ہوں گے ۔البتہ حوروں اور بیبیوں سےمتمتع ہونے کےلیے جس عضو کی ضرورت ہےوہ ضرور ان جنتیوں کے ہوگا ۔صحیح حدیث میں ’’ سيحشر الناس يوم القيامة حفدة عراة غرلاً ،، (بخاري . ’’ كتاب بدالخلق باب ما جاء في صقة الجنة وانها مخلوقة 4/ 85 ، مسلم كتاب الجنة وصفة نعيمها ، باب في صفات الجنة ( 2834 4/2181.) ’’يأكل أهل الجنة ويشربون ولا يبولون ولا يتغوطون ، طعامهم ذلك جشاء كريح المسك ،، ( مسلم عن جابر ) كتاب الجنة باب في صفات الجنة ونعيمها ( 3835) 4/ 2181) ’’ عن زيد بن أرقم قال : جاء رجل من أهل الكتاب ، فقال : يا اباالقاسم : تزعم أن أهل الجنة يأكلون ويشربون ، قال :نعم أن أحدهم ليعطي قوة مائة رجل ، في الأكل والشرب والجماع ، قال : الذي يأكل ويشرب تكو ن له الحاجة ، وليس في الجنة أذي ،قال : تكون حاجة أحدكم رشجا ، يفيض من جلودهم كرشج المسك ،، (فتح الباري 6/ 373 .بحواله نسائي ) اوس عالم كوموجود ه عالم پر قیاس نہ کرنا چائیے کہ تمام شکوک وشبہات فاسدہ کی جڑ اوربنیاد یہی ہے، اخمقانہ وجاہلانہ باطل قیاس ( قیاس الغائب علی الشاہد ) ہے ۔
جنت کی ودوزع کے حقیقی وخارجی وجود کاانکار اوراس کومحض خیالی ومجازی ورہمی ماننا حشر ومعاد کےانکار وتکذیب کی فرع ہے۔ اور حشر ونشر ومعاد کا انکار فلاسفہ وحکمائے یونان کاخاصہ عقیدہ ہےکہ ان کی نزدیک عالم بالنوع قدیم ہے۔اس نظریہ وعقیدہ کویورپ کے عیسائیوں نےلیا ، اوران سے برہموسماج فرقہ کے بانی ایک بنگالی بابونے اخذ کیا اور اس کی تقلید سرسید احمد بانی علیگڑھ کالج نےکی ۔سرسید نےحشر ونشر ،معاد وجنت ودووخ کوتسلیم توکیا کہ قرآن کے ظاہری الفاظ کئیے انکار کرسکتا تھا ۔مگر جس طرح اس نے جن وشیاطین ،ملا ئکہ کےوجود کاانکار کیا ، اورا ن کی بہودہ ملحدانہ تاویل کی اسی طرح جنت ودوزخ کی ملحدانہ تاویل کرکے ، ان دونوں کو محض ایک وہمی اورخیالی چیز بنا دیا ۔فلاسفہ یونان وپادری فنڈ رجیسے ملحد عیائیوں اورسرسید جیسے ملحد نیچریوں کےعقائد باطلہ اوران کی امور کےمتعلق ملحدانہ تاویلات کی تقصیل اور ان کی عقلی حیثیت سےتردید کرنے کاموقع نہیں ہے۔ان کی تردید کےلیے تفسیر کبیر جلد اول مبحث آیت : ﴿وبشر الذین آمنوا وعملوالصالحات﴾الایۃ ودیگر تصانیف علمائے اسلام ملاحظہ کیجیے ۔سرسید کی تردید مختلف ومتعدد علماء نے کی ہے ۔مقدمہ تفسیر حقانی از ص : 38تا 43 وتفسیر حقانی حلد دوم ص 109 بھی ملاحظہ کیجیے :۔
کتبہ عبیداللہ المبارکفوری المدرس بدار الحدیث الرحمانیہ بدلہی
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب