السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آں حضرت ﷺ نے افلح ، رباح ، یسار ، نجیح نام رکھنے کی ممانعت
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آں حضرت ﷺ نےافلح ، رباح ، یسار ، نجیح نام رکھنے کی ممانعت کی علت اور نہی کا سبب یہ بیان فرمایا ۔’’ فانک تقول : أثم ھو ، فیقول :لا ،، یعنی تم اس آدمی سےجس نے اپنے غلام یا عزیز کانام افلح یایسار یا نجیح رکھا ہے، کبھی یہردریافت کرو اورپوچھو کہ کیا وہ ( رباح مثلا ) وہاں پر یا اس کے جگہ ہے؟ تووہ آدمی وہاں پر غلام ( افلح مثلا ) کے موجود نہ ہونے کی صورت میں کہے گٰا کہ نہیں ۔ایسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ اس کاجواب ’’ لا ،، ائ لیس ھناک افلح سن کر تمہارے دل میں تطیر ( بدفالی ) کا وسوسہ اوروہم آجائے کہ اب فلاح ( کامیابی ) یا آسانی ( یسر ) یا نفع ( ربح) نہیں حاصل ہوگا ۔پس آپ نےتطیر سےمحفوظ رہنے کی مصلحت سےایسے نام رکھنے کی ممانعت کردی ۔
ثم : بفتح االثاء ، وقد تلحقها وقفا هاء السكت ، فقال ثمه ،وهو ظرف مكان بمعني هناك ، يشاربه الي المكان البعيد ، نحو : وأز لفناثم لأخرين ،، أي في المسلك الذي سلكه موسي وقومه، وهو مابين الماء ين وسط البحر .
أثم هوکی ترکیب یہ ہے ۔احرف : استفہام ثم : مفعول فیہ کائن محذوف کا ، کا ئن اپنے فاعل اورمفعول فیہ سےمل کر خبر مقدم ،ھو :مبتدا مؤخر ۔ مبتدا مؤخر ، خبر مقدم سےمل کر جملہ اسمیہ ۔
(عبیداللہ رحمانی 22؍ 10؍1965ء) (نقوش شیخ رحمانی ص : 53؍54)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب