سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(16)کیا فا ل نیک و بد سچ ثابت ہوتے ہیں؟

  • 15842
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 937

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فال نیک وبد سچ ثابت ہوتے ہیں؟ اوراسلام کےنزدیک فال دیکھنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قصداً فال دیکھنا جیساکہ عوام وجہلا ء میں مروج ہےکہ دیوان حافظ یا قرآن سے فال نکالنے اور دیکھنے میں ،نہ قرآن سےثابت ہے،نہ حدیث سے، نہ سلف صالحین صحابہ وتابعین وغیرہم سے ۔ پس بلاشبہ اس طرح فال دیکھنا بدعت وممنوع ہےاور بدفالی سےتو صراحتہ حدیث میں منع کیاگیا ہے ( ابو داؤد وترمذی .. ابو داؤد کتاب الطب با ب فی الطیرۃ ( 3911 ) 4 ں 231 ، ترمذی کتاب السیر باب ماجاء ف الطیرۃ ( 1614 ) 4؍ 160)وغیرہ البتہ نیک فال لینا شرعا درست ہےاور حدیث  سے ثابت ہےاور تفاؤل مشروع ومباح وہ ہے جوقصدا وارادۃ نہ ہو ،ابتداً کوئی آواز سنی او راس کونیک فال پرمحمول کردیا ۔جیسے گھر سےکسی کام کےلیے نکلے اورکان میں کسی کی آواز آئی ’’ فائز یا ’’ مفلح ،، یا ’’ رباح،، یا ’’ افلح یا’’ یسار ،، یا ’’ برکت ،، یہ آواز سن کرخیال کرلیا کہ انشاء اللہ کام پورا ہو جائے گا ۔ یا مقصد میں کامیاب ہوجائے گایا تجارت میں نفع ہوگا وغیرہ تویہ تفاؤل مشروع مباح وجائز بلکہ مستحب ہےاور قصداً وارد تا فا ل نکالنا اوردیکھنا غیر مباح وغیرجائز ہے۔      ( مصباح بستی رمضان  1372ھ) 

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 57

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ