سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(15)کیا شگون بد کوئی چیز ہے؟

  • 15841
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1305

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا شگون بد کوئی چیز ہے؟ ( 2) کسی متعین تاریخ یا دن مہنیے کومنحوس جاننا یاکسی پرندے مثلا:کوّا ، الّو وغیرہ کےمکان کی چھت پر یا مکان کےاندر ، یا باہر قریب  کےدرخت پربیٹھ کر بولنے کومنحوس خیال کرنا ، اوربعض لوگوں کا خیال ہےکہ فلاں قسم کی جانور کا گھر میں  رہنا باعث نحوست ہے۔ مثلا : فلاں  فلاں نشان والا گھوڑا پالنے سےگھر  میں بےبرکتی و تزلی ہوتی ہے۔اورفلاں فلاں رنگ والے گھوڑا ، گائے  ، بیل باعث برکت ہوتے ہیں۔(4) بعض لوگوں  کا عقیدہ ہے کہ گھر یا دکان کی دہلیز کا فلاں فلاں رخ رہنا باعث تنزلی ۔ اورفلاں فلاں رخ رہنا باعث برکت ہے۔

(5)بعض لوگ فلاں تاریخ  فلاں دن یا ماہ میں سفر کرنے کونا مبارک خیال کرتے ہیں۔کہتے ہیں کہ آں حضرت  ﷺ نے فرمایا کہ : مکان گھوڑا ،عورت میں نحوست ہوتی ہے،،٭( بخاری کتاب الطب باب الطیرۃ ( 7 ؍ 26) ، مسلم کتاب السلام با ب والفأل ( 2225 ) 4؍ 4؍ 1747 )

کیا یہ سچ ہے؟ مہربانی سےہر ایک پر خصوصاً مکان ،گھوڑا ، عورت ، پر مفصل روشنی ڈالیں۔عبدالحمید جویا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شرعاً شگون بد کوئی چیز نہیں ہے، بدشگونی درست اورجائز نہیں۔پس بعض تاریخوں  یا بعض مہینوں کومنحوس جاننا ،یا بعض پرندوں کےگھرو ں پربیٹھ کربولنے کومنحوس خیال کرنا ، یا بعض جانوروں کی سکونت کومنحوس جاننا ، یا کسی خاص تاریخ یامعین دن یا مہنیے میں سفر کرنے کونامبارک سمجھنا ، یاگھر دکان کی دہلیز کے فلاں رخ رہنے کوباعث تنز لی اور فلاں رخ کی رہنے کوباعث ترقی وبرکت سمجھنا دست نہیں ہے۔بہت سی حدیثوں سے یہ ثابت ہےکہ کسی چیز میں نحوست نہیں ہے۔نہ مرد میں ، نہ عورت میں ، نہ گھوڑے میں ،اور نہ کسی اورچیز میں اور بعض حدیثوں میں یہ وارد ہواہے کہ عورت، مکان ، گھوڑے میں نحوست ہے۔

امام مالک رحمہ اللہ  اور ایک گروہ کاقول  انھیں بعض حدیثوں کےموافق ہے، یعنی : یہ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ تعالی کے حکم سےاور اس کی قضا سے یہ تینوں چیزینں ضرور نقصان یاہلاکت کاظاہر ی سبب ہوتی ہیں ،یعنی : یہ تینوں چیزیں بذاتہا وبطبعہا موثر نہیں ہیں اوران میں ذاتی وخلقی طبعی نحوست نہیں ہے۔ورنہ لازم آئے گا کہ کوئی عورت یاکوئی گھوڑایا کوئی مکان باعث خیر وبرکت نہ ہو ، بلکہ موثر حقیقی و بالذات اللہ تعالی  ہی ہے۔مگر اللہ تعالی گا ہےبعض عورتوں اوربعض مکانوں اور گھوڑوں کوضرر یاہلاکت کا سبب بنادیتا ہے ۔یہ گروہ ان بہت سی حدیثوں کوجن سےمطلقاً نحوست کی نفی ثابت ہوتی ہےتاثیر بالذات اور شوم ذاتی ، نحوست طبعی وخلقی کی نفی پرمحمول کرتا ہے، اورجن بعض حدیثوں سے نحوست کاان تینوں چیزوں میں ہونا مذکورہےان کی نحوست سببی عادی پر محمول کرتاہے۔اس گروہ کےسوا  باقی تمام علماء کا قول ان بہت سی حدیثوں کے  موافق ہے، جن سےمطلقا نفی ثابت ہوتی ہے یعنی : ان کا قول ہےکہ کسی چیز میں شوم ونحوست نہیں ہے نہ ذاتی نہ سببی ،نہ عورت میں ، نہ مکان میں اورنہ کسی اور چیز میں ۔ اورجن احادیث میں ان تینوں چیزوں کےاندر نحوست کاہونا مذکور ہےیہ لوگ ان کو ظاہری معنی پر محمول نہیں کرتے ، بلکہ ان کی مختلف تاویل کرتے ہیں مثلا: یہ کہتے ہیں کہ عورت کی نحوست یہ ہے کہ بدخلق وسدمزاج نافرمانی ہو، یااس کےبچے نہ پیدا ہوتے ہوں یا شوہر کےمزاج کےموافق نہ ہو۔اور گھر میں نحوست ہونے سےمراد یہ ہے کہ تنگ ہو، پڑوسی اچھے نہ ہوں ۔اس جگہ کی آب وہوا اچھی نہ ہو۔ یا مسجد سےبہت دور واقع ہو، اورگھوڑے کی نحوست یہ ہےکہ سرکش ہو، قابومیں نہ ہو۔بہت گراں ہو، مقصد وغرض اس سے پورا نہ ہوتا ہو، پس کسی کو اس معنی سےمنحوس جاننا کہ وہ بذاتہ نفع وضرر پہنجانے والی یاہلاک کرنے والی ہے قطعا ً ناجائز اورحرام ہےکیوں کہ یہ شرک ہے۔ضارحقیقی ونافع حقیقی صرف اللہ تعالی ہے۔اورامام مالک وغیرہ نے جس اعتبار سے عورت ، گھر ، گھوڑا میں نحوست مانا ہے وہ بھی اگرچہ شرک نہیں ، اس لیے کہ وہ بھی موثر حقیقی اللہ ہی کومانتے ہیں ، صرف نحوست ہی کے قائل ہیں ۔لیکن اس بارے میں راجح مسلک جمہور کا ہے ۔جوکسی چیز میں نحوست مطلقا نہیں مانتے ہیں ، اورنحوست ماننے والی حدیثوں کو ظاہر پر محمول نہیں کرتے ہیں بلکہ ان کی  تاویل کرتے ہیں۔ ( مصاح  بستی رمضان 1372 ھ) 

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 56

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ