اس سوال کا جواب دینے سے پہلے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ زوجین میں سے ہر ایک پر واجب ہے کہ وہ اپنے ساتھی کے ساتھ حسن معاشرت اختیارکرے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ:
"اوران کے ساتھ حسن معاشرت اختیارکرو۔"(النساء:19)
اور ایک دوسرے مقام پر فرمایا ہے کہ:
"اوران عورتوں کے لیے بھی(مردوں پر)ویسے ہی حقوق ہیں جیسے ان عورتوں پر(مردوں کے ہیں)اچھے طریقے سےالبتہ مردوں پر فضیلت حاصل ہے۔"( البقرۃ :228)
لہٰذا زوجین میں سے ہر ایک پر واجب ہے کہ وہ دوسرے کے ساتھ ایسی بودوباش اختیار کرے جس سے دونوں کے درمیان محبت و مودت بڑھے کیونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے کہ:
"اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمھاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے آرام پاؤ اور اس نے تمھارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کردی۔"
اسی پاکیزہ و قابل تعریف زندگی کے ذریعے ہی دونوں میاں بیوی اضطراب و پریشانی سے دورہوکرسعادت کی زندگی گزارسکتے ہیں اوردونوں کو ایک دوسرے کی ناگوارباتوں پر صبر کرنا چاہیے اور یہ تب ہی ممکن ہے کہ دونوں اپنے اپنے واجبات اداکریں اور اپنے ساتھی پر زیادتی سے گریز کریں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
"بلاشبہ صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بلاحساب پورا پورا دیا جا تا ہے۔"
اور سوال کا جواب یہ ہے کہ جب آدمی اپنی بیوی کو اپنے بستر سے خود ہی الگ کردے تو پھر عورت پر کوئی گناہ نہیں لیکن اگر عورت کو بستر سے دور کرنے کا سبب اس کی اپنی ہی کوئی زیادتی ہو تو اس صورت میں اس پر واجب ہے کہ وہ اس سے معافی مانگے اور اس کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والا ہے۔(شیخ ابن عثیمین)