السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
تعلیم ،قرآن ،اذان ، امامت پر اجرت لینا
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میرا پنا ذاتی ؟ تویہی ہےکہ تعلیم ،قرآن ،اذان ، امامت پر اجرت لینا اچھا نہیں ہے۔حرام میں بھی نہیں کہتا ۔طبیعت اس علم فروشی کوپسند نہیں کرتی۔
حرام اس لیے نہیں کہتا کہ’’ ان احق ما اخذ تم عليه اجرا کتا ب الله ،، کا عموم لفظ تعلیم قرآن ، امامت،اذان وغیرہ پراجرت کےجواز پردلالت کرتا ہےاور یہ حدیث کراہت والی احادیث وآثار سےاصح واقوی ہےاو راس کےعموم میں تراویح میں قراءۃ قرآن بھی آجاتی ہے، ونیز تعلیم قرآن، امامت،اذان، تراویح بلاشبہ عبادت ہےمگر مکان وزمان،محل و مسجد ، قوم کےتعیین وتقید سے یہ عبادتیں مباح کےدرجے میں آجاتی ہیں۔اس لیے ان قیود وشرائط کی و جہ سےان کےبدلے میں اجرت لینے کاجواز پیدا ہوجاتا ہے۔تفصیل فتاوی نذیریہ 2؍ 48؍ 58 میں دیکھئے۔
( مکاتیب شیخ رحمانی بنام مولانا امین اثری ص:50)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب