سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(280) شوہر کی اجازت کے بغیر اعتکاف

  • 15823
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1356

سوال

(280) شوہر کی اجازت کے بغیر اعتکاف
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا خاوند بیوی کو اعتکاف سے روکنے کا حق رکھتا ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بیوی کے لیے جائز نہیں کہ وہ خاوند کی اجازت کے بغیر اعتکاف کرے ۔امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ  کا کہنا ہے کہ بیوی اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اعتکاف نہیں کر سکتی ۔لہٰذا اگر خاوند نے اسے (پہلے) اجازت دے دی اور پھر دوران اعتکاف وہ بیوی کو اعتکاف سے نکالنا چاہے تو اسے یہ حق حاصل ہے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ  بھی اسی کے قائل ہیں لیکن اگر اس نے کسی نذر والی چیز میں اجازت دی(جو اس پر نذر کی وجہ سے فرض تھی) تو پھر اسے دوران عمر ختم کرانے کا حق حاصل نہیں کیونکہ اس عمل کی ابتدا کرنے سے ہی تعیین ہوجاتی ہے جس کا مکمل کرنا واجب ہے تو یہ حج کی طرح ہی ہو جائےگا کہ جب عورت نے حج کا احرام باندھ لیا تو پھر اسے وہ مکمل کرنا ہی ہو گا۔ (المغنی لابن قدامۃ 485/4)

حدیث نبوی بھی اس پر دلالت کرتی ہے۔ عائشہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا    بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تونماز فجر ادا کرنے کے بعد معتکف میں داخل ہوجاتے ۔نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   نے آخری عشرے کا اعتکاف کرنا چاہا تو خیمہ لگانے کا حکم دیا تو خیمہ لگادیا گیا۔ زینب  رضی اللہ  تعالیٰ عنہا    نے اپنا خیمہ لگانے کا حکم دیا تو ان کا خیمہ بھی لگادیا گیا۔ اور نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   کی دوسری بیویوں نے بھی اپنے خیمے لگانے کا حکم دیا تو ان کے خیمے بھی لگادئیے گئے پھر جب آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے نماز فجر ادا کر لی توبہت سے خیمے دیکھے اور فرمایا کیا یہ نیکی چاہتی ہیں؟ پھر ان کے خیمےاکھاڑنے کا حکم دیا اور اعتکاف چھوڑ دیا اور پھر شوال کے پہلے عشرے کا اعتکاف کیا۔( بخاری 2033،کتاب الاعتکاف باب اعتکاف النساء مسلم 1173۔کتاب الاعتکاف باب متی یدخل من ارادہ الاعتکاف فی معتکفہ)

قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ  کا کہنا ہے کہ ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین  کے اس فعل پر آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   کے انکار کا سبب یہ تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ اپنے اعتکاف میں مخلص نہ ہوں۔

بلکہ صرف آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   کے قریب رہنا چاہتی ہوں یا آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   پر غیرت کھاتے ہوئے یا جنہیں اجازت ملی تھی ان پر غیرت کھاتے ہوئے اعتکاف بیٹھ رہی ہوں۔

اس حدیث میں یہ دلیل ہے کہ خاوند کی اجازت کے بغیر بیوی اعتکاف نہیں کر سکتی ،سب علمائے کرام کی بھی یہی رائے ہے اور اگر خاوند بیوی کو اعتکاف کی اجازت دے دے تو کیا بعد میں (دوران اعتکاف ) بیوی کو اعتکاف سے روک سکتاہے؟اس میں علمائے کرام کا اختلاف ہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ  ،امام احمد رحمۃ اللہ علیہ ،اور داؤد  رحمۃ اللہ علیہ  کا کہنا ہے کہ اسے بیوی کو نفلی اعتکاف سے نکالنے کا حق حاصل ہے اور امام ابن منذر رحمۃ اللہ علیہ  نے کہاہے کہ حدیث میں ہے کہ عورت خاوند کی اجازت کے بغیر نفلی اعتکاف نہیں کر سکتی اور اگر اجازت کے بغیر اعتکاف کرے تو خاوند کو اسے اعتکاف سے نکالنے کا حق حاصل ہے اور اگر اجازت سے اعتکاف کرے تو پھر بھی خاوند کو یہ حق ہے کہ وہ اجازت واپس لیتے ہوئے اسے اعتکاف سے روک دے۔اور اہل الرائے کہتے ہیں کہ اگر خاوند نے اجازت دے دی اور پھر اس سے منع کردیا تو اس سے وہ گناہگارہو گا لیکن عورت اعتکاف سے رک جائے گی (واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص355

محدث فتویٰ

تبصرے