سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(279) اگر خاوند ساتھ بیٹھ کر ٹیلی ویژن دیکھنے کا مطالبہ کرے؟

  • 15822
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 745

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میراخاوند میری کثرت تلاوت سے پریشان ہوتا ہے اور یہ بھی کہتا ہےکہ میں اسے اکیلاچھوڑ دیتی ہوں تو اگر میں خاوند کی وجہ سے تلاوت قرآن چھوڑ دوں توکیا میں گناہگارہوں گی۔اس لیے کہ وہ یہ چاہتا ہے کہ میں اس کے ساتھ بیٹھ کر ٹیلی ویژن دیکھوں اور کیا جب میں تلاوت چھوڑکر رمضان کے دن میں یا رات میں اس کے ساتھ بیٹھ کر ٹیلی ویژن دیکھوں گی تو گناہگارہوں گی؟

آپ کے علم میں ہو نا چاہیے کہ میں تلاوت اس وقت کرتی ہوں جب وہ سورہا ہویا پھر کسی کام میں مشغول ہو میں بہت زیادہ تو نہیں پڑھتی لیکن آہستہ پڑھتی ہوں کیونکہ میں تجوید سیکھ رہی ہوں۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ خاوند کے حقوق صحیح طور پر ادا کریں اور پھر آپ کا تلاوت قرآن میں کوئی حرج نہیں اور اسی طرح دوسرے نیکی کے کام کثرت سے کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں لیکن خاوند کے حقوق میں کمی نہ ہو اس لیے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   کا فرمان ہے۔

"عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی ا جازت کے بغیر (نفلی) روزہ رکھے ۔"(بخاری 5195۔کتاب النکاح باب لاتاذن المراۃ فی بیت زوجہا لا حدالا باذنہ مسلم 1026۔کتاب الزکاۃ باب ماانفق العبد من مولا ترمذی 782۔کتاب الصوم باب ماجاء فی کراھیہ صوم المراۃ الاباذن زوجہا ابن ماجہ 1761۔کتاب الصیام باب فی المراۃ تصوم بغیر اذن زوجہا)

یہ اس لیے کہ خاوند کا حق استمتاع فرض ہے جسے کسی بھی نفلی کام سے ختم کرنا جائز نہیں ۔لہٰذا ایک نیک بیوی کے لیے ضروری ہے کہ وہ خاوند کی بات تسلیم کرے اور اس کے پاس بیٹھنے کی رغبت پوری کرے لیکن ٹیلی ویژن دیکھنے میں نہیں کیونکہ ٹیلی ویژن دیکھنا بہت ہی براکام ہے اس سے بچنا ضروری ہے کیونکہ اس میں بہت سے فتنے اور شہوات وشہبات پائے جاتے ہیں اور پھر اس میں بہت سی برائیوں کو ترویج بھی ملتی ہے مثلاً مرد و عورت کا اختلاط بے پردگی موسیقی کا استعمال اور اسی طرح گانے بجانے کے آلات وغیرہ اور ٹیلی ویژن میں جو بہت تھوڑی خیر ہے اور اس بڑے شر میں ڈوبی ہوئی ہے جس کا پتہ بھی نہیں چلتا اور بہت سے لوگ جنہوں نے اس کا تجربہ بھی کیا ہے۔انھوں نے اس کی وضاحت کی ہے کہ اس کی برائیوں سے بچنا بہت ہی مشکل ہے۔

آپ کے خاوند پر ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا تقوی اختیار کرے اور اپنے اہل و عیال اور بچوں کو ان برائیوں کے دیکھنے سے روکے کیونکہ وہ گھر میں حاکم ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں باز پرس ہوگی۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

"اے ایمان والو! اپنے آپ اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن لوگ اور پتھرہیں اس پر سخت قسم کے فرشتے مقرر ہیں جو اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہ وہی کام کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتاہے۔"(التحريم:6)

اور نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   نے بھی کچھ اسی طرح فرمایا ہے۔

"تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور اس کے ماتحتوں کے متعلق اس سے سوال ہوگا۔امام نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ مرد اپنے گھر کا نگران ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا ۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگران ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔ ابن عمر رضی اللہ  تعالیٰ عنہ   نے فرمایا کہ میراخیال ہے کہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے یہ بھی فرمایا کہ انسان اپنے باپ کے مال کا نگران ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہوگا ۔اور تم میں سے ہر شخص نگران ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔"( بخاری 793۔کتاب الجمعۃباب الجمعۃ فی القری والمدن مسلم 1829۔کتاب الامارۃ باب فضیلۃ الامیرا العادل و عقوبۃ الجائز والحث علی الرفق بالرعیۃ ترمذی 1705۔کتاب الجہاد باب ما جاء فی الامام نسائی فی السنن الکبری 9173/5۔عبد الرزاق 20649۔الادب المفرد للبخاری 214۔بیہقی 287/6)

اگر آپ کا خاوند آپ کو ان حرام اشیاء جن کاہم نے اوپر ذکر کیاہے کو سننے یادیکھنے کی دعوت دے تو آپ پر اس میں اس کی اطاعت واجب نہیں اس لیے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   کا فرمان ہے۔"خالق کی نافرمانی (والے کام ) میں مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔"( صحیح ،صحیح الجامع الصغیر 7520المشکاۃ 3696)

آپ اسے نصیحت کرنے میں نرمی سے کام لیں اور اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتی رہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کے دل کی اصلاح کرے اور اسے رشد و ہدایت کی طرف پلٹے۔(شیخ محمد المنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص353

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ