سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(03)فسادات کا سلسلہ انگریزوں کے زمانہ سےچلا آرہا ہے

  • 15820
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 833

سوال

(03)فسادات کا سلسلہ انگریزوں کے زمانہ سےچلا آرہا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فسادات کاسلسلہ انگریزوں کےزمانہ سےچلا آرہا ہے


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 ہمارے یہاں محولہ استفتاء نہیں پہنچا ہے۔ کاش آپ نےاپنے رف کی نقل میرے یہاں بھیج دی ہوتی ۔یہ استفتاء عجیب وغریب ہے۔فسادات کاسلسلہ انگریزوں کےزمانہ سےچلا آرہا ہے۔البتہ اب زیادہ ہوگیا ہے، لیکن اب  تک یعنی : اب سے پہلے کسی کے بھی ذہن ودماغ میں اس قسم کاسوال ابھراتھا۔بہر حال استفتاء کاجواب مختصراً لکھا جاتا ہے ۔رسیدسے مطلع کیجیے۔

(1)  مسلمان کہلانے والوں میں اکثر جگہ کچھ نام کےمسلمان اورغنڈے قسم کےہوتے ہیں۔جن کودین اور مذہب سےکوئی لگاؤ اور تعلق نہیں ہوتا۔ان  کامقصد حیات محض سلب ونہب اور خواب وخورش اور افسادفی الارض ہوتاہے۔بعض مقامات میں فساد کاشوشہ یا اس کی ابتداء کسی نہ کسی شکل میں انہی کی طرف سےہوتی ہے۔اس طرح انتقاما ً فساد اورقتل ونہب کاسلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور اس میں فساد کی ابتداءکرنے والے نام کےمسلمان مارے جاتے ہیں۔ان میں سے فساد کاشوشہ چھوڑنے والے نام کےمسلمان غنڈے  جوقتل او رتحریق کی زدمیں آجائیں وہ قطعاً اخروی شہید نہیں کہے جاسکتے ۔وہ اخروی شہادت کےمستحق نہیں ہیں اور ان کوشہادت کااجر حاصل نہیں ہوگا۔رہ گئے  درسرے واقعی مسلمان مرد ارورعورتیں اور بچے جودشمنوں کےہاتھ مارے جلائے جائیں وہ یقینا بلاشبہ مظلو م اورشہید فی حکم الاخرۃ ہیں۔اور جس فساد زدہ مقامات میں مسلمانوں کی طرف سےکسی قسم کی ابتداء کےبغیر، غیر مسلم فسادیوں کی ایک منظّم سا زش  اور منصوبہ کےتحت ایک شوشہ چھوڑ کرفساد شروع کردیا گیا اورمسلمانوں کوجانی اورمالی نقصان پہنچا یا گیاہو، ایسے مقامات میں جومسلمان بھی اپنی جان اورمال ا ورعزت وآبرو کابچاؤ اورحفاظت کرنے کی حالت میں مارے جائےیا نہتھے ہونے کی وجہ سے کچھ نہ کرنے کےباوجو د ۔مارا جائے بالخصوص بوڑھے ،بیمار ،کمزور اور بچے ومستورات ۔یہ سب کےسب مارے جانے کی صورت میں اخروی اعتبار سےشہید کہے جائیں گے اور ان کوشہید اء کااجر حاصل ہوگا۔ارشاد ہے:’’من قتل دون دینه فهوشهید ، ومن قتل دون ماله فهوشهيد ، ومن قتل دون دمه وعرضه ونفسه فهو شهيد،،( بخاری مع الفتح کتاب المظالم باب من قتل دون ماله( 2480) 1؍ 108 ) (اوکماقال ) اوراشاد ہے: ’’ الغرق شهید والحرق شهيد،،الخ.( مسلم کتاب الجنائز باب ماجاء فی الشهداء من ھم؟(1063)3؍ 377 وابوداؤد ،کتاب الجنائز باب فی فصل مات فی الطاعون (3111)3؍482-

(2)  إن مظلوم وشهداء فی حکم الاخرة کی مالی امداد اوران کےساتھ ہمدردی اوران کی خدمت کرنا، یا ان کےمعصوم بچوں کی تعلیم وتربیت وکفالت اوران کی بیوہ عورتوں کی مدد کرنا ، یقینا از روئے شرع باعث اجر وثواب ہے۔

(3)  کچھ لوگ جوبظاہر بہت نیک معلوم ہوتے ہیں اور صوم وصلوۃ کےپابند اور دوسرے ظاہری احکام شرعیہ سےآراستہ ہیں۔ان لوگوں کایہ کہنا کہ فسادات میں مارے جانے اور ہلاک ہونے یا لوٹے جانے والے مسلمانوں پر اللہ عذاب نازل ہواہے، اورجس قوم پر اللہ کاعذاب نازل ہو، اس کی خدمت کرنا اور اس کوکسی کی مدد دینا یااس کےساتھ ہمدردی کرنا،اللہ کےعذاب کودعوت دینا اوراس کے غضب کوبھڑکاناہے ۔لہذا ان سے کسی بھی قسم کی مدد دینا یا اس کےساتھ ہمدردی کرنا  یاکسی بھی طریقہ پر ان کی اعانت کرنا غلط ہے، ہمارے نزدیک ان  متشرع لوگوں کا، علی الاطلاق یہ کہنا صحیح نہیں ہے۔

عہدنبوت سے لےکر اب تک ہرزمانے میں کسی نہ کسی مقام مسلمانوں پر عمومی مصیبت اور بلیہ نازل ہوتی رہی ہے، اور وہ مختلف مصائب ومحن میں مبتلا ہوتے رہے ہیں۔اسلامی حکومتوں میں مسلمان مجرموں کوسز ا کےطور پرقید وبند میں رکھا جاتا اور رجم وقصاص اورقطع ید کی اور محاربین کوتصلیب وغیرہ کی سزائیں دی جاتیں۔اگر یہ سب کچھ بطور عذاب الہی وغضب الہی خداوندی کے تھا اورہے،تو پھر ان کے ساتھ کسی قسم کی بھی ہمدردی اوران کےبچوں اورعورتوں کی کسی قسم کی اعانت ،حتی کہ کسی وباء عام  ( طاعون،ہیضہ ، یرقان ، چیچک وغیرہ) میں مرنےوالوں اورکسی مرحوم ومقتول فی القصاص کےجنازے کی نماز بھی نہیں پڑھنی چاہیے۔اورنہ کسی مسلم یا غیر مسلم اسیر کوکھانا اورکپڑے دینا چائے۔کیوں کہ یہ سب ان متشرعین کےبقول  عذاب الہی کےشکار ہیں۔لہذا ان کےساتھ یا ان کےبیوی  بچوں کےساتھ ہمدردی اوران کی کسی طرح کی خدمت کرنا اللہ کی غذاب کودعوت دینا اور خداوندی کوبھڑکانا ہوگا۔

ان مُتشّر ع لوگوں کی جانب سکونت میں بھی کچھ نالائق قسم کےمسلمانوں غیر مسلموں کےخلاف اگر کوئی شوشہ چھور دیں ،اوراس کی وجہ سےانتقاما وہاں پر فساد پھیل جائے اور اس فساد عام کی زد میں بے قصور مسلمان بالخصوص متشرع کشتگان کےبارے میں ان کا کیا خیال ہے؟۔ کیا یہ لوگ بھی معذب من عنداللہ اور غضب خداوندی کےمستحق اورمورد تھے؟ اس تیسرے سوال کاجواب بہت محتاج تفصیل ہے۔

میں اپنی حالت کی بنا پر مزید کچھ لکھوانے سےقاصر ہورہا ہوں ۔آپ کوبتا کید لکھا جاتاہےکہ اپنے مستفتی کومیرے جواب کی نقل نہ بھیجیں ،نہ میری طرف نسبت کےساتھ ، نہ بغیر نسبت کے۔بلکہ آپ کی تحقیق میں جو کچھ صحیح معلوم ہوا ہی لکھیں اور بھجیں۔

                                        املا کرانے والا اللہ کےدرکاایک بھکاری اورحقیرغلام

                                                        24؍12؍1400ھ

  ( مکاتیب شیخ رحمانی بنام مولانا محمد امین اثری)    (ص:140؍141؍142)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 32

محدث فتویٰ

تبصرے