سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(268) کیا بیوی پر لعنت کرنے کی وجہ سے وہ شوہر پر حرام ہو جاتی ہے؟

  • 15806
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1236

سوال

(268) کیا بیوی پر لعنت کرنے کی وجہ سے وہ شوہر پر حرام ہو جاتی ہے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جان بوجھ کر شوہر کا بیوی پر لعنت کرنا شریعت کی نگاہ  میں کیسا ہے؟اور کیا لعنت کی وجہ سے وہ شوہر پرحرام ہوجاتی ہے یا کیا یہ طلاق کے حکم میں ہے؟اور اس کا کیا  کفارہ ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شوہر کا بیوی پر لعنت کرنا ایک برا کام اور ناجائز ہے بلکہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"لعن المؤمن كقتله"

"مومن کو لعنت کرنا اسے قتل کرنے کے مترادف ہے۔"( صحیح ۔صحیح الجامع الصغیر(710)السلسلۃ الصحیحہ(3385) الادب المفرد(763)

اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم    نے فرمایا ہے:

"سِبَابُ الْمُسْلِم فُسُوقٌ وَقِتالُهُ كُفْرٌ"

"مسلمان کو گالی دینا نافرمانی ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے۔"( صحیح :صحیح الجامع الصغیر(3595) السلسلۃ الصحیحۃ(3947) صحیح الترغیب(2779) کتاب الادب وغیرہ باب الترھیب من السباب واللعن ابن ماجہ(3939) کتاب الفتن:باب سِبَابُ الْمُسْلِم فُسُوقٌ وَقِتالُهُ كُفْرٌ نسائی (4105) کتاب التحریم الدم،باب قتال المسلم)

اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"إنَّ اللّعَانين لا يكونونَ شُفَعَاءَ ولا شهداءَ"

"بلاشبہ بہت زیادہ لعنت کرنے والے روزقیامت نہ تو گواہ ہوں گے اور نہ سفارشی۔" (صحیح الادب المفرد (316) مشکاۃ المصابیح(4820)

 لہذا مرد پرواجب ہے کہ وہ لعنت ملامت اور عورت کوگالی گلوچ کرنے سے توبہ کرے اور جو بھی اللہ تعالیٰ سے سچی توبہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمالیتے ہیں اور لعنت کی وجہ سے بیوی اس پر حرام نہیں ہوگی بلکہ اس کی عصمت  میں ہی رہے گی اور اس پرواجب ہے کہ عورت کے ساتھ حسن معاشرت اختیار کرے اور اپنی زبان کو ہر ایسی بات سے محفوظ رکھے جو اللہ کو غصہ دلانے کا سبب ہو اور بیوی پر بھی واجب ہے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ اچھی بودوباش اختیار کرے اور ا پنی زبان کو ہر ایسی بات سے بچائے رکھے جو اللہ کی ناراضگی کا سبب بن سکتی ہو اور جس کی وجہ سے اس کا شوہر  اس پر اس ناراض ہوسکتا ہو الا کہ کہیں حق کہنے کی ضرورت پیش آجائے تو  پھر نہ رُکے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ:

﴿ وَعاشِر‌وهُنَّ بِالمَعر‌وفِ...﴿١٩﴾... سورة النساء

"اور ان(عورتوں) کے ساتھ دستور کے مطابق معاشرت اختیار کرو۔"

اور ایک دوسرے مقام پر فرمایا ہے  کہ:

﴿وَلِلرِّ‌جالِ عَلَيهِنَّ دَرَ‌جَةٌ...﴿٢٢٨﴾... سورة البقرة
"اور مردوں کو ان(عورتوں)پر درجہ وفضیلت حاصل ہے۔" (شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص338

محدث فتویٰ

تبصرے