اگر امام رکوع کرنے والا ہو اور کوئی آدمی نماز میں جا ملے اور اسے یقین ہو کہ امام کے رکوع کے اٹھنے سے پہلے میں سورۃ الفاتحہ پڑھ لوں گا تو کیا وہ سورۃ الفاتحہ پڑھ لے یا امام کے ساتھ ہی رکوع کر لے۔؟
شیخ عبد الستار حماد صاحب اس بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
دوران نماز ہمیں امام کی متابعت کا حکم ہے جس کا تقاضا یہ ہے کہ امام جس حالت میں ہو ، نمازی نماز میں شامل ہو کر وہی حالت اختیار کرے، چونکہ نماز میں داخل ہونے کے لیے تکبیر تحریمہ اور ہاتھوں کا اٹھانا ضروری ہے۔ یہ عمل بجا لانے کے بعد اگر امام رکوع میں ہے تو مقتدی کو چاہیے کہ وہ رکوع میں چلا جائے، اسے قیام کر کے سینہ پر ہاتھ باندھنے کی ضرورت نہیں ہے ایسا کرنا سنت سے ثابت نہیں ہے۔ اگر امام رکوع میں ہے اور مقتدی شامل ہونے کے بعد قیام میں ہاتھ باندھ لے تو یہ امام کی مخالفت ہے ، جس کی حدیث میں سخت ممانعت ہے ۔ واضح رہے کہ ہمیں مخالفت اور مسابقت سے منع کیا گیاہے ۔ صرف امام کی متابعت کا حکم ہے، موافقت صرف دور امور میں ہے ایک آمین کہنے میں اور دوسرا سمع اللہ لمن حمدہ کہنے میں، ان کے علاوہ جملہ امور میں متابعت کا حکم ہے۔ لہذا مقتدی کو چاہیے کہ وہ نماز میں شامل ہو کر وہی صورت اختیار کرے جس حالت میں امام ہے۔ اگر امام سجدہ میں ہے تو سجدہ میں چلا جائے، اگر وہ تشہد میں بیٹھا ہے تو مقتدی بھی تشہد میں بیٹھ جائے، نماز میں داخل ہونے کے بعد قیام کر کے ہاتھ باندھنے کی قطعا ضرورت نہیں ۔ الا یہ کہ امام بھی اس حالت میں ہو۔واللہ اعلم۔
(فتاوی اصحاب الحدیث:ص١١٤)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب