سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(261) اگر بیوی دینی لحاظ سے کمزور ہو تو اس کا کیا کیا جائے؟

  • 15779
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-09
  • مشاہدات : 875

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں تیس برس کی عمر کا نوجوان ہوں۔اور شادی سے قبل دین التزام نہیں کرتا تھا الحمداللہ اب اللہ تعالیٰ نے مجھ پر ہدایت کا انعام کیا ہے کہ میں دین کا التزام کرنے لگا ہوں۔ میں نے ایک ایسی لڑکی سے شادی کی جو اسلامی تعلیم حاصل کر چکی تھی ۔ میں بہت ہی خوش تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور دینی امور میں میری معاون ثابت ہوگی۔لیکن اس کے ساتھ رہنے سے مجھے معلوم ہواکہ وہ تو ایک عام سی لڑکی ہے اور اس میں دینی التزام تو نام کا بھی نہیں اور اس میں بہت ساری منفی چیزیں بھی پائی جاتی ہیں مثلاًاس میں کسی بھی چھوٹی یا بڑی برائی کو روکنے کی طاقت نہیں بلکہ وہ خود بعض برائیاں کرتی ہے مثلاً ٹیلی ویژن دیکھنا غیبت اور چغلی کرنا اسی طرح عبادت میں کمی بھی پائی جاتی ہے۔

اور اس میں بعض مثبت چیزیں بھی ہیں مثلاً وہ بہت اچھی اور صابرہ ہے اور خاوند اور گھر کے سب واجبات کو اچھے طریقے سے نبھاتی ہے لیکن جو چیز غم میں ڈالتی ہے وہ یہ ہے کہ میں کوئی ایسا ساتھی چاہتاتھا جو دینی التزام کرنے میں میرا تعاون کرے اور یہ کسی دین والی کے ذریعے ہی ممکن تھا لیکن میں نے تو دین والی کو بھی یوں پایا ہے کہ وہ بھی اس کی محتاج ہے میری یہی مشکل ہے میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ مجھے اس کا کوئی حل بتائیں۔(شکریہ)

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ نے جو مشکل بیان کی ہے یہی مشکل بہت سے ایسے نوجوانوں کو در پیش ہے جن کا گمان یہ ہے کہ عورت کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ علم حاصل کرے دین کی دعوت دے عبادات میں بھی کوشش کرے اور خاوند کا دینی التزام پر تعاون بھی کرے خواہ ان معاملات میں خاوند جتنا بھی کوتاہی کا شکار ہو۔لیکن فی الواقع ایسا نہیں بلکہ عورت تو جس انداز سے اپنے خاوند کی اطاعت کرتی ہے اس طرح کسی اور کی نہیں کرتی اور جب خاوند ہی ان معاملات میں اس کے لیے نمونہ نہیں ہو گا تو پھر عورت بہت جلد پھسل جائے گی اور اس کا دینی التزام بھی کمزور ہوجائے گا۔اکثر و بیشتر یہی ہوتا ہے لیکن کچھ حالات ایسے بھی پائے جاتے ہیں جو بہت ہی اچھے ہیں جن میں یہ نظر آتا ہے کہ عورت ایک معلمہ اور اپنے خاوند کا ہاتھ پکڑ کر ہدایت کے راستے پر لے جانے والی ہوتی ہے اور آپ کا اس حقیقت سے واقف ہونا کہ وہ تو ایک عام سی لڑکی ثابت ہوئی ہے اس کا معنی یہ نہیں کہ آپ اپنی کوشش میں ناکام ہوئے ہیں اور نہ ہی اس پر ندامت ہونی چاہیے ۔بلکہ آپ کے لیے تویہ موقع ہے کہ آپ اس کو دعوت دے کر اس کی ہدایت کا اجرو ثواب حاصل کریں اور آپ نے جو کچھ اس کی اچھی صفات بیان کی ہیں وہ اس مسئلے میں آپ کےلیے معاون ثابت ہوں گی۔(ان شاء اللہ)

لہٰذا آپ اس کے لیے ایک داعی کا کردار ادا کریں اس کے فارغ اوقات کو اچھی کیسٹوں کتابوں اور میگزینوں سے مشغول کریں اور جب وہ ٹیلی ویژن دیکھے یا غیبت اور چغلی کرے تو اسے منع کرنے میں آپ ناامید نہ ہوں لیکن آپ اسے روکنے میں نرمی اور محبت سے کام لیں اور یہ کوشش کریں کہ اسے قرآن کریم حفظ کرنے کے لیے کسی بھی مدرسے میں داخل کروادیں اور اپنے ساتھ دروس اور تقریروں میں بھی لے جانا کریں اسی طرح آپ کچھ دین والے اور اچھے اخلاق کے مالک گھرانوں کے ساتھ رابطہ کر کے اسے تقویت دلائیں یہ سب چیزیں اور طریقے آپ کی بیوی کے ایمان کی تقویت کا باعث ہوں گے۔

اور آپ نے جو یہ کہا ہے کہ وہ عبادت بہت کم کرتی ہے یا پھر اس میں سستی کرتی ہے اس کے بارے میں ہم گزارش کریں گے کہ آپ اس مسئلے میں اس کاتعاون کرنے کی کوشش کریں اور اسے نوافل کے فضائل تہجد قیام اللیل اور روزہ رکھنے کا اجرو ثواب بتائیں اور آپ بھی اس کے ساتھ ان عبادات میں حسب استطاعت شریک ہوں اور آپ اپنے خاندان پر ایک ذمہ دار بن کر رہیں اسے حرام اور شک و شبہ والے کام سے روکیں اور آپ اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتے رہا کریں ۔

﴿رَ‌بَّنا هَب لَنا مِن أَزو‌ٰجِنا وَذُرِّ‌يّـٰتِنا قُرَّ‌ةَ أَعيُنٍ وَاجعَلنا لِلمُتَّقينَ إِمامًا ﴿٧٤﴾... سورة الفرقان

"اے ہمارے پروردگار!تو ہمیں ہماری بیویوں اور اولادوں سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطافرما اور ہمیں  پرہیز گاروں کا پیشوا بنا۔"

ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کے اور سب مسلمانوں کے حالات کی اصلاح فرمائے۔(آمین یا رب العالمین)(شیخ محمد المنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص326

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ