سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(254) اگر شادی کے وقت پردہ بکارت زائل ہو چکا ہو؟

  • 15772
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-10
  • مشاہدات : 2982

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک مسلمان عورت ہوں اور اپنے سارے افعال میں اللہ تعالیٰ  کاخوف رکھتی ہوں۔الحمدللہ میں نے ایک مثالی شخص سے شادی کی جو اپنے تمام معاملات میں ا پنی مثال آپ ہے معاملات میں بھی بہت اچھاہے۔ہمارے تعلقات بہت ہی اچھے جارہے تھے آپس میں محبت ،ایک دوسرے کا احترام،ایک دوسرے کی موافقت اورایک د وسرے کے خاندان سے محبت وغیرہ۔

لیکن ہوائیں بھی ہروقت  کشتیوں کے موافق نہیں چلتیں ان دنوں ہم یہ ظاہر ہواہے کہ شادی کے وقت میں کنواری نہیں تھی اور میرا کنوارہ پن ضائع ہوچکا تھا لیکن مجھے یقین ہے کہ میں بری ہوں ا س لیے کہ خاوند سے قبل کسی نے مجھے چھواتک نہیں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب آپ کا خاوند عقل مند،دینی التزام کرنے والا اور آپ پر بھروسہ رکھنے والا ہے تو اس پر ضروری ہے کہ  آپ کی یہ بات تسلیم کرے کہ آپ ہر بری چیز سے پاک صاف ہیں اور خاص کر جب بکارت یا کنوارہ پن کئی اور قسم کے اسباب سے بھی ضائع ہوجاتا ہے یہ کوئی ضروری نہیں کہ وہ زناجیسے فحش کام سے ہی ضائع ہو۔

یہ بھی ہم اس وقت کہیں گے جب یہ بات ثابت ہوچکی ہو کہ آپ کا پردہ زائل ہوچکاتھا،کیونکہ یہ بھی ممکن ہےکہ آپ دونوں نے ہم بستری کی ہو مگر بکارٹ پھٹا ہی نہ ہو جس وجہ سے خون نہ نکلا ہو۔اس کا سبب یہ ہے کہ بعض اوقات  پردہ بکارت میں لچک ہوتی ہے اور وہ جماع سے پھٹتا نہیں بلکہ اس کے لیے ڈاکٹر کے پاس جانا پڑتا ہے اور اس کی دخل اندازی کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ بات میڈیکل میں معروف ہے۔

نیز یہ بھی یاد رہے کہ بکارت تو صرف ایک علامت ہے جس کا مقام یہ نہیں کہ اسے عورت کی پاکدامنی یا بدکرداری کا نشان بنا لیا جائے۔یہی وجہ ہے کہ اس پردے کی عدم موجودگی کو غالب طور پر  عورت میں جرح وقدح کا سبب نہیں بنایا جاتا،اس لیے کہ اس کے زائل ہونے کے کئی اسباب ہیں۔لہذا ہم آ آپ دونوں کو یہ نصیحت کرتے ہیں کہ آپ اس معاملے کی وضاحت کے لیے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔اس لیے کہ ایسا معاملہ پیش آسکتاہے امید ہے کہ جو کچھ  ہوچکاہے آپ کا خاوند اس سے صرف نظر کر ےگا اور اسے چاہیے  کہ آپ پر حکم لگانے میں جلد بازی سے کام نہ لے اور آپ د ونوں کے علم میں ہوناچاہیے کہ شیطان کا تو مقصد ہی یہی ہے کہ وہ خاوند اور بیوی کے درمیان علیحدگی کرائے کیونکہ اس سے خاندانوں کےلیے بہت زیادہ فساد وبگاڑ پیدا ہوتا ہے جیسا کہ ایک حدیث میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"ابلیس اپنا تخت پانی پر رکھتا ہے۔پھر وہ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے اپنے لشکروں کو بھیجتاہے۔اس کے نزدیک اس شیطان کا مرتبہ زیادہ ہوتا ہے جو سب سے زیادہ فتنہ پرور ہوتا ہے۔ایک شیطان ابلیس کے پاس آتاہے اور اسے اطلاع دیتا ہے کہ میں نے فلاں فلاں کا م کیا ہے۔ابلیس تو کہتا ہے تو نے کچھ نہیں کیا۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا اس کے بعد ایک اور شیطان آتا ہے وہ اطلاع دیتاہے کہ میں نے  فلاں انسان اور اس کی بیوی کے درمیان اختلاف ڈال کر ان کے درمیان جدائی کرادی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:شیطان اسے اپنے قریب کرتا ہے اور اسے کہتا ہے تو بہت اچھاہے۔اعمش رحمۃ اللہ علیہ  راوی بیان کرتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا،ابلیس اپنے اس شیطان ساتھی کے ساتھ گلے ملتا ہے۔"( مسلم (2813) کتاب صفۃ القیامۃ والجنۃوالنار باب تحریش الشیطان وبعثہ سرایا لفتۃ الناس وان مع کل انسان قرینا احمد(14384)

لہذا اس دروازے کو شیطان پر اس طرح بند کرنا چاہیے کہ اس جیسے معاملے کی سوچ سے ہی دور رہاجائے اور پھر جب وہاں پر یہ احتمال بھی ہے کہ یہ کسی بھی سبب ہوسکتاہے اور آپ کو یقین بھی ہے کہ آپ نے برائی کافعل کبھی نہیں کیا۔ہم اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ وہ آپ کے خاوند کی رہنمائی کرے اور آپ دونوں کو خیر وبھلائی پر جمع رکھے۔آمین(شیخ  ابن جبرین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص318

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ