سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(252) میاں بیوی کا رات کو ننگا سونا

  • 15770
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 13964

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا اسلام میں ننگا سوناجائزہے اگر جائز ہے تو پھر سوتے  میں بیوی سے معانقہ کرنا کیا غسل واجب کردےگا یا کہ نماز کے لیے وضوء ہی کافی ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سوال کے پہلے حصے کا جواب یہ ہے کہ خاوند اور بیوی کے لیے ایسا کرنا جائز ہے۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:

﴿وَالَّذينَ هُم لِفُر‌وجِهِم حـٰفِظونَ ﴿٥ إِلّا عَلىٰ أَزو‌ٰجِهِم أَو ما مَلَكَت أَيمـٰنُهُم فَإِنَّهُم غَيرُ‌ مَلومينَ ﴿٦﴾... سورة المؤمنون

"اور جو لوگ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں ،سوائے اپنی بیویوں اور لونڈیوں کے یقیناً وہ ملامتیوں میں سے نہیں۔"

امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ  کہتے ہیں کہ:

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بیوی اور لونڈی کے علاوہ ہر چیز سے شرمگاہ کی حفاظت کرنے کا حکم دیاہے۔بیوی اور لونڈی سے حفاظت نہ کرنے میں اس پر کوئی حرج نہیں۔یہ آیت عموم پر دلالت کرتی ہے جس میں اس (یعنی شرمگاہ) کو دیکھنا چھونا اور ملانا شامل ہے۔( المحلی لابن حزم(9/165)

سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم  میں بھی اس کی دلیل ملتی ہے عائشہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   بیان کرتی ہیں کہ:

"میں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے جو ہمارے درمیان  ہوتا،وہ مجھ سے جلدی کرتے حتیٰ کہ میں انہیں کہتی کہ میرے لیے بھی چھوڑیں میرے لیے بھی چھوڑیں۔"( مسلم(321) کتاب الحیض باب القدر المستحب من الماء فی غسل الجنابۃ)

حافظ ابن حجر  رحمۃ اللہ علیہ  کہتے ہیں کہ:

داودی رحمۃ اللہ علیہ  نے اس حدیث سے یہ استدلال کیا ہے کہ مرد اپنی بیوی اور بیوی اپنے مرد کی شرمگاہ دیکھ سکتی ہے اس کی تائید مندرجہ ذیل حدیث سے بھی ہوتی ہے:

"ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ  نے سلیمان بن موسیٰ سے بیان کیاہے کہ ان سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھاگیا جو اپنی بیوی کی شرمگاہ دیکھتاہے تو انہوں نے کہا کہ میں نے(اس کے متعلق) عطاء رحمۃ اللہ علیہ  سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا میں نےعائشہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   سے یہ سوال کیا تو انہوں نے یہی حدیث(یعنی مذکورہ بالا) ذکر کی تھی۔

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ  کا کہنا ہے کہ سنت نبوی میں ایک اور حدیث بھی ملتی ہے جس میں مذکور ہے کہ اپنی بیوی اور لونڈی کے علاوہ اپنے ستر کی ہر ایک سے حفاظت کرو۔( حسن ارواءالغلیل (1810) صحیح الجامع الصغیر(203) صحیح ابو داود ،ابوداود(4017) کتاب الحمام باب ماجاء فی التعری ابن ماجہ(1920) کتاب النکاح باب التمتر عند الجماع ترمذی(2769) کتاب الادب باب ما جاء فی حفظ العورۃ آداب الذفات (ص/39) حجاب المراۃ المسلمۃ(ص/23) غایۃ المرام(70)

امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ  کہتے ہیں کہ:

مرد کے لیے اپنی بیوی(اور لونڈی جس سے ہم بستری مباح ہے) کی شرمگاہ دیکھناجائز ہے اسی طرح وہ دونوں بھی مرد کی شرمگاہ دیکھ سکتی ہیں اصلاً اس میں کوئی کراہت ہی نہیں۔( المحلی لابن حزم(9/165)

شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ  کہتے ہیں جب اللہ تعالیٰ نے شوہر کے لیے بیوی سے ہم بستری جائز قرار دی ہے تو کیا اس کی شرمگاہ کودیکھنے سےمنع کیا ہوگا؟ایسا نہیں ہوسکتا۔(السلسلۃ الضیعفہ(1/353)

سوال کا دوسرا حصہ یعنی"اس حالت میں طہارت وپاکیزگی کا کیا حکم ہے"کا جواب یہ ہے کہ سوتے وقت معانقہ کرکے(یعنی ایک دوسرے کے جسم سے جسم ملا کر) سونا،اگر تو ا سے نہ انزال ہوا ہے اور نہ جماع کیا گیا ہے تو غسل واجب نہیں ہوتا بلکہ صرف وضوء ہی کرلینا کافی ہے۔ہاں اگر مذی نکلی ہوتو اپنی شرمگاہ کو دھو کر وضوءکرنا چاہیے اور عورت بھی اپنی شرمگاہ دھو کروضوءکرے۔یعنی دونوں استنجاء کرکے وضوء کرلیں انھیں غسل کرنے کی ضرورت نہیں۔(شیخ محمدالمنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص315

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ