سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(250) میاں بیوی کا ایک دوسرے سے جنسی تعلقات کے متعلق سوچنا

  • 15768
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1094

سوال

(250) میاں بیوی کا ایک دوسرے سے جنسی تعلقات کے متعلق سوچنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا خاوند اور بیوی کا ایک دوسرے سے دور رہتے ہوئے آپس میں جنسی تعلقات کے بارے میں سوچنا جائز ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں خاونداور بیوی کا ایک دوسرے کے بارے میں سوچنا جائز ہے لیکن یہاں اس مسئلے کے متعلق کچھ اُمور کی وضاحت بھی ضروری ہے:

پہلی بات تو یہ ہے کہ مسلمان  پر ضروری ہے کہ وہ اپنی بیوی سے چھ ماہ سے زیادہ غائب (یعنی دور) نہ رہے جیسا کہ امیر المومنین حضرت  عمر بن خطاب رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  نے فیصلہ فرمایاتھا۔( مصنف عبدالرزاق(7/152)

مسلمان جب اپنی بیوی سے زیادہ مدت تک غائب رہے گا تو پھر دونوں کے لیے فتنے میں پڑنے کاگمان ہو سکتاہے اور شیطانی وسوسے بھی اسے  گھیرے رکھیں گے۔اور ہوسکتاہے کہ ایسی سوچ اسے بہت سارے ممنوع کا موں تک لے جائے۔کیونکہ ممکن ہے جب وہ ایسا سوچے تو اس کی شہوت میں انگیخت پیدا ہوا اور وہ اسے پورا کرنے کی ضرورت محسوس کرے اور  پھر یہی چیز اسے حرام کاری کی طرف لے جائے(اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے) اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ چیز اسے گندی تصاویر یا دیگر حرام اشیاء کی طرف دیکھنے پر اُبھارے۔

دوسری بات یہ ہے کہ مسلمان کو چاہیے کہ اپنی شہوت کو کم کرنے کے لیے روزہ رکھے اور اپنی نظریں نیچی رکھے اور فتنہ وفساد والی جگہوں سے بھی اپنے آپ کو بچائے اور اسے چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اور ڈراختیار کرے ۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص314

محدث فتویٰ

تبصرے