عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ آپ کو خاوند کی حاجت پوری کرنے سے روکے رکھے بلکہ جب بھی شوہر اسے بلائے اسے اس کی بات پر لبیک کہنا چاہیےہاں جب یہ اس کے لیے باعث تکلیف یا کسی واجب کام سے رکنے کا سبب بن رہا ہو تو پھر رک سکتی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
"جب شوہر اپنی بیوی کو بستر کی طرف (ہم بستری کے لیے) بلائے اور وہ آنے سے انکار کردے تو صبح تک فرشتے اس (بیوی) پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔ (بخاری 5193کتاب النکاح باب اذا باتت المراۃ مہا جرۃ فراشزوجہا مسلم 1436۔کتاب النکاح باب تحریم امتناعہا من فراش زوجہا)
اگر بیوی بلا عذر شوہر کو ہم بستری کا حق نہیں دے گی تو وہ نافرمان شمارہوگی۔اور ایسا کرنے سے اس کا نان ونفقہ بھی شوہر پر سے ساقط ہو جائے گا ۔ایسی صورت حال میں خاوند پر ضروری ہے کہ وہ اپنی بیوی کو اللہ کے عذاب سے ڈرائے اسے بستر میں الگ کردے اسے یہ بھی اجازت دی گئی ہے کہ اسے ہلکی مار مارلے۔
اس بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان یوں ہے۔
"جن عورتوں کی نافرمانی اور بد دماغی کا تمھیں خوف ہوانہیں نصیحت کرو اور انہیں الگ بستروں پر چھوڑدو۔اور انہیں مارکی سزا دو پھر اگر وہ تابعداری کریں تو ان پر کوئی راستہ تلاش نہ کرو بے شک اللہ تعالیٰ بڑی بلندی اور بڑائی والا ہے۔"
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ سے جب یہ سوال کیا گیا کہ جب بیوی اپنے آپ کو شوہر سے روک لے تو خاوند پر کیا کرنا واجب ہے ؟شیخ کا جواب تھا۔
بیوی کے لیے شوہر کی نافرمانی حلال نہیں حلال نہیں اور نہ ہی وہ اپنے آپ کو شوہر سے روک سکتی ہے بلکہ اگر وہ اس کے پاس نہیں جاتی اور اسی پر مصر رہتی ہے کہ وہ ہم بستری کا حق ادا نہیں کرے گی۔ تو خاوند اسے مارکی ہلکی سی سزا دے سکتا ہے اور وہ بیوی خرچہ کی تقسیم کی مستحق بھی نہیں رہے گی۔( مجموع الفتاوی 279/32)
شیخ الاسلام سے یہ بھی سوال کیا گیا کہ ایک شخص کی بیوی نافرمانی کرتی ہے اور شوہر کو ہم بستری کا حق نہیں کرنے دیتی تو کیا اس کی خورا ک اور لباس کا خرچ ساقط ہو جا ئے گا؟اور اس پر کیا واجب ہے؟ تو شیخ کا جواب تھا۔
جب وہ اپنے آپ کوشوہر کے سپرد نہیں کرتی اور اس کا حق ادا نہیں کرتی تو اس کانان ونفقہ اور لباس کا خرچ ساقط ہو جائے گا۔اور خاوند کے لیے جائز ہے کہ اگر وہ نافرمانی پر مصر رہے تو اسے مارکی ہلکی سی سزا دے جو زیادہ شدید نہ ہو بیوی کے لیے یہ حلال نہیں کہ جب اس کا شوہر اسے ہم بستری کے لیے بلائے تو وہ اس سے انکار کر دے بلکہ ایسی حالت میں وہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمان شمار ہو گی۔ صحیح حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"جب مرد اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ انکار کر دے تو آسمان والا اس پر صبح تک ناراض رہتا ہے۔"( مجموع الفتاوی 278/32)
لہٰذا سب سے پہلے تو شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کو وعظ و نصیحت کرے اور اسے سمجھائے اسے اللہ تعالیٰ کے غضب سے ڈرائے کہ اگر وہ ایسا کرے گی۔تو اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب اور فرشتوں کی لعنت ہو گی۔اگر وہ نصیحت نہ سنے تو پھر اپنا بستر اس سے علیحدہ کر لے اور اگر پھر بھی نہ مانے تو اس کا نان و نفقہ بند کردے۔نیز اس کے لیے جائز ہے کہ اسے طلاق دے دے یا پھر وہ اس سے خلع کر لے تاکہ وہ اس سے اپنا مال واپس حاصل کر سکے۔
اسی طرح لونڈی کے لیے بھی یہ جائز نہیں کہ ہو اپنے مالک کی بات تسلیم نہ کرے اور بلاناغہ اس کی رغبت پوری کرنے سے گریز کرے۔اگر وہ ایسا کرتی ہے تو نافرمان ہو گی۔ مالک کے لیے جائز ہے کہ وہ اسے ادب سکھانے کے لیے ہر وہ طریقہ اختیار کرے جس کی شریعت اسلامیہ نے اجازت دی ہے۔