سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(226) اگر خاوند بیوی کی خواہش پوری نہ کرتا ہو

  • 15744
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2240

سوال

(226) اگر خاوند بیوی کی خواہش پوری نہ کرتا ہو
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے اپنے خاوند کے ساتھ معاملہ کرنے میں ایک مشکل ہے میں جانتی ہوں کہ جب بھی خاوند مجھے اپنے کمرے میں بلائے میرے لیے جانا ضروری ہے خواہ میں کسی بھی حال میں ہوں اور مجھے یہ بھی علم ہےکہ جھوٹ ایک بہت ہی بری اور گندی چیز ہے لیکن میرے نزدیک سب سے بڑی چیز خاوند کو راضی کرناہے کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اسے یہ باورکراؤں کہ میری خواہش پوری ہو چکی ہے؟مجھے یہی مشکل پیش آتی ہے اور میں نہیں چاہتی کہ اپنے خاوند کو پریشان کروں کیونکہ وہ میری خواہش کو مکمل طور پر پورا نہیں کر سکتا ۔آپ سے گزارش ہے کہ آپ اس مسئلے میں میری کچھ مدد کریں اور اپنی دعاؤں میں مجھے نہ بھولیں۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کو صبر کرنے کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اپنے خاوند کی رغبت پر لبیک کہنے اور اطاعت کرنے پر جزائے خیر عطافرمائے ۔آپ نے جس مشکل کا ذکر کیا ہے اس کا علاج اور حل یہی ہے کہ آپ صراحت سے اسے بتادیں ۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کا خاوند کو پریشان کریں یا اس کمزوری کی تہمت لگائیں کیونکہ یہ مشکل بعض اوقات شوہر کو بعض چیزوں کا شعور نہ ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے جنسی کمزوری کی وجہ سے نہیں بعض اوقات خاوند جماع کرنے چلا آتا ہے لیکن بعض ایسے امور کو ترک کردیتا ہے جن کا کرنا ضروری ہوتا ہے جن کی وجہ سے عورت کی خواہش پوری ہو جاتی ہے۔ اس کے لیے آپ کچھ کتابوں سے بھی معاونت حاصل کر سکتی ہیں جو مرد اور عورت کے مابین تعلقات کی اساس ہوں مثلاً محمود مہدی استنبولی کی کتاب "تحفۃ العروس "(اس کا اردو ترجمہ بھی موجود ہے) وغیرہ۔( نیز اس ضمن میں راقم کی کتاب "نکاح کی کتاب"بھی لائق مطالعہ ہے۔(مرتب)

حاصل کلام یہ ہے کہ خاوند سے بات چیت کرنے میں کوئی مانع و حرج نہیں اور اسے اس قسم کی کتابیں پڑھنے کی رہنمائی کرنا بھی مفید ہے اس کے ساتھ ساتھ عورت کو بھی چاہیے کہ شوہر کو اپنی طرف راغب کرنے والے کچھ کام کرے مثلاً بناؤ سنگھار اور اس سے محبت وغیرہ ہم اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ وہ مسلمانوں کے حالات کی اصلاح فرمائے۔(شیخ عبد الکریم)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص291

محدث فتویٰ

تبصرے