امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اور امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے کہ حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
"حلال اور حرام کے درمیان امتیاز نکاح کا اعلان کرنے اور نکاح کے وقت دف بجانے سے ہو تا ہے۔( حسن ھدایہ الرواۃ 3088۔266/3۔ابن ماجہ 1896۔ کتاب النکاح باب اعلان النکاح ترمذی 1088۔کتاب النکاح باب ماجہ فی اعلان النکاح نسائی 127/6)
اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے کہ حضرت ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں۔
"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور جب میں دلہن بناکر بٹھائی گئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لائے اور میرے بستر پر بیٹھے اسی طرح جیسے تم اس وقت میرے پاس بیٹھے ہوئے ہو۔ پھر ہمارے ہاں کی کچھ لڑکیاں دف بجانے لگیں اور میرے باپ اور چچا جو جنگ بدر میں شہید ہوئے تھے ان کا مرثبہ پڑھنے لگیں اتنے میں ان میں سے ایک لڑکی نے پڑھا "اور ہم میں ایک نبی ہے جو کل ہونے والی باتوں کی بھی خبر رکھتا ہے"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کہنا چھوڑ دو اور اس کے علاوہ جو کچھ تم پڑھ رہی تھیں وہی پڑھو۔"( بخاری 5147۔ کتاب النکاح باب ضرب الدف فی النکاح والولیمہ ابو داؤد 4922کتاب الادب فی النھی عن الغناء ترمذی 1090کتاب النکاح باب ماجاء فی اعلان النکاح ابن ماجہ 1897۔کتاب النکاح باب الغناء والدف مسند احمد 359/6)
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اعلان نکاح کی غرض سے عورتوں کادف بجانا جائز ہے لیکن یہ ضروری ہے۔ کہ یہ عمل مفاسد مثلاً مردو زن کے اختلاط اور حرام گانوں سے خالی ہو۔ اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والا ہے۔(سعودی فتوی کمیٹی)