سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(183) مہر کو کرنسی سے سونے میں تبدیل کرنا

  • 15701
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1015

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے آٹھ برس قبل شادی کی اور اب تک میں نے بیوی کو مہر ادا نہیں کیا لیکن اب میں سوچ رہا ہوں کہ اس کامہر(جو کہ سات ہزار انڈین روپے ہے) کی بجائے اتنی یا اس سےزیادہ قیمت کازیور خرید دوں۔میں نے بیوی سے بھی اس کے بارے  میں پوچھا کہ تم پیسے لینا چاہتی ہو یازیور تو اس نے جواب میں کہا کہ جیسے تم چاہو۔میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے نصیحت  فرمائیں کہ مجھے مہر کیسے ادا کرنا  چاہیے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اصل بات تو یہی ہے کہ بطور مہر وہی چیز ادا کی جائے گی جو اس نے بیوی کو کہی تھی لیکن اگرخاوند اور بیوی دونوں اس کے خلاف یا پھر اس  میں کمی یا زیادتی پر متفق ہوجائیں تو ایساکرنا بھی جائز ہے۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

"اور مہر مقررہوجانے کے بعد تم آپس کی رضا مندی سے جوطے کرلو اس میں تم پر کوئی حرج  نہیں۔"(النساء:24)

امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ  اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:

یعنی مہر مقرر ہوجانے کے بعد رضا مندی کے ساتھ اس میں کمی یا زیادتی کرنا جائز ہے۔(تفسير قرطبى(5/235)

شیخ صالح فوزان رحمۃ اللہ علیہ  کا کہنا ہے:

جب بیوی اپنے مہر میں سے خاوند کو کچھ یا سارا ہی معاف کردے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔کیونکہ یہ اس  کا حق ہے۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہےکہ:

"اگر وہ خود اپنی خوشی سے کچھ مہر چھوڑ دیں تو اسے شوق سے خوش ہوکر کھالو۔"(النساء:4)

اس میں طرفین کا اتفاق ضروری ہے۔(فتاوىٰ نور على الدرب109)

اس سے یہ واضح ہوا کہ جب عورت اس پر راضی ہوجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ اس کاحق ہے اور وہ اس پر راضی ہے۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص256

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ