سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(182) کیا میں اپنے والد کی سودی کمائی سے مہر دے سکتا ہوں؟

  • 15700
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1134

سوال

(182) کیا میں اپنے والد کی سودی کمائی سے مہر دے سکتا ہوں؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
الحمدللہ،اللہ تعالیٰ نے مجھے ہدایت سے نوازا ہے اور میں حالیہ دنوں میں ہی شادی کرنے والا ہوں۔لیکن مشکل یہ ہے کہ میرے والد(اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت دے) سودی کاروبار کرتے ہیں اورعنقریب اس شادی کے معاملے میں وہ میری مادی معاونت بھی کرنے والے ہیں ۔اب میں اس  پریشانی میں مبتلا ہوں کہ میں مہر کی قیمت کامالک نہیں اور میں اپنے والد سے حرام مال کے ساتھ معاونت بھی نہیں چاہتا۔لیکن(اگر میں نے یہ معاونت نہ لی تو) پھر اس کامطلب یہ ہوگا کہ میں آئندہ چندسالوں تک بغیر شریک حیات کے ہی زندگی گزاروں گا تو مجھے کیا کرنا چاہیے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میں اپنے سائل بھائی اور دیگر قارئین کو ایک مفید قاعدہ بتلانا چاہتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ"جوچیز کمائی کی وجہ سے حرام کی گئی ہو وہ صرف کمانے والے پر ہی حرام ہے اور جو چیز بذات خود حرام کی گئی ہو وہ  صرف کمانے والے پر ہی حرام ہے اور جو چیز بذات خود  حرام کی گئی ہو وہ کمانے والے اور دیگر سب افراد پر حرام ہے۔"

اس کی مثال یہ ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے کامعین مال چرالیتا ہے اور پھر وہی مال کسی اور کوتجارت یا ہبہ کی صورت میں دینا چاہتا ہے تو ہم کہیں گے کہ یہ حرام ہے کیونکہ یہ مال بذات خود ہی حرام کا ہے۔البتہ جس کمائی کو حرام کیا گیا ہے اس کی مثال یہ ہے کہ جیسے کوئی شخص دھوکے یا سود یا اس کے مشابہ کسی ذریعے سے کمائی کرے تو یہ کمانےوالے پر توحرام ہے لیکن اس پر نہیں جو اسے حق اور دلیل کے ساتھ لے۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  یہود سے ہدیہ قبول کرلیاکرتے تھے ان کی دعوت قبول کرلیا کرتے تھے ان کا کھانا کھا لیا کرتے تھے اور ان سے اشیاء خرید بھی لیا کرتے تھے حالانکہ یہ بات معلوم ہے کہ یہودی سودی کاروبار کیاکرتے تھے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں قرآن میں ذکر فرمایا ہے۔

تو اس قاعدے کی بنیاد پر میں اس سائل کے لیے یہ کہتاہوں کہ آپ وہ تمام رقم جس کی آپ کو شادی کے لیے ضرورت ہے اپنے والد کے مال سے لے لیں وہ آپ کے لیے حلال ہے حرام نہیں اور گناہ صرف آپ کے والد پر ہے(جو اس کو غلط طریقے سے کمانے والے ہے ) اور میں اللہ تعالیٰ سے سوال کر تا ہوں کہ وہ اسے ہدایت سے نوازےاور سود چھوڑنے اور اس سے توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے آپ کے والد کو علم ہوناچاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب  میں فرمایا ہے کہ:

﴿الَّذينَ يَأكُلونَ الرِّ‌بو‌ٰا۟ لا يَقومونَ إِلّا كَما يَقومُ الَّذى يَتَخَبَّطُهُ الشَّيطـٰنُ مِنَ المَسِّ...﴿٢٧٥﴾... سورة البقرة

"سود خور لوگ نہ کھڑے ہوں گے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھو کرخبطی بنادے۔"

مفسرین نے اس آیت کا یہ معنی بیان کیاہے کہ سود خور جب روز قیامت اٹھائے جائیں گے تو اس طرح کھڑے ہوں گے  جیسے شیطان نے انھیں چھوکر خبطی یعنی پاگل بنادیا ہے۔تو یہ سخت سزا ہے جو انہیں روز قیامت سب لوگوں کے سامنے رسوا کرے گی۔(شیخ ابن عثمین  رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص254

محدث فتویٰ

تبصرے