مہر وہ عوض ہے جو نکاح میں مقرر کیاجاتاہے اور سنت وہ مہر ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو دیاتھا اور وہ پانچ سو درہم تھا۔لیکن اگر اس سے زیادہ یاکم بھی دیا جائے تو کوئی حرج نہیں اور ہر وہ چیز جو بطور قیمت یابطور اجرت صحیح ہو وہ بطورمہر بھی صحیح ہوگی خواہ وہ کم ہی کیوں نہ ہو،کیونکہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مرفوعاً حدیث ہے کہ:
"اگر آدمی عورت کو بطور مہر ہاتھ بھر کر غلہ دے دے تو وہ اس کے لیے حلال ہوجائے گی۔"
اور عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنو فزارہ قبیلے کی ایک عورت نے دو جوتیوں کے عوض شادی کرلی تھی۔( ضعیف اروالغلیل(1926) ضعیف ترمذی ،ترمذی(1113) کتاب النکاح باب ماجاء فی مھور النساء المشکاۃ(3206) (شیخ محمدآل شیخ)