پہلی بات تو یہ ہےکہ مستقل فتویٰ کمیٹی سے اس طرح کا ہی ایک سوال پوچھا گیا کہ سونے اور چاندی کے زیورات اجرت پر حاصل کرنے کا کیا حکم ہے تاکہ عورت شادی پر پہن سکے اور پھر دو ہفتوں تک اجرت سمیت زیور واپس کردیاجائے؟
کمیٹی کا جواب تھا:
اصل میں سونے اور چاندی کے زیورات اجرت پر معلوم مدت تک کرایہ پر حاصل کرنے جائز ہیں مدت ختم ہونے کے بعد اجرت پر لینے والا زیورات واپس کردے اور اس کے عوض گروی رکھنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔( فتاویٰ الحنۃ الدائمۃ اللبحوث العلمیۃ الافتاء(15/79۔80)
دوسری بات یہ ہے کہ عورتوں کے اولیاء اور سربراہوں سے گزارش اور انہیں نصیحت کی جاتی ہے کہ وہ مہر زیادہ نہ مانگیں اور خاوند پر زیورات ،مہر اور دیگر سامان کااتنا بوجھ نہ ڈالیں جسے وہ برداشت نہ کرسکتا ہو،اس لیے کہ شرعی طور پر بھی مہر زیادہ کرناقابل مذمت ہے۔علاوہ ازیں اس کی بناء پر بہت سے مفاسد اور نقصانات بھی مترتب ہوتے ہیں۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)