میں اپنے معاملے میں بہت پریشان ہوں۔اپنی منگیتر کو بہت چاہتاہوں لیکن منگنی سے پہلے وہ ایک یورپی لڑکی کی طرح زندگی گزارتی رہی بے ہودہ قسم کا لباس پہننا سگریٹ نوشی،نوجوانوں کےساتھ اٹھنا بیٹھنا ان کے ساتھ گھروں میں جانا وہ یہ سب کچھ کرتی رہی ہے لیکن اس کے باوجود اس نے اپنا کنوار پن نہیں گنوایا۔
اس کے کہنے کے مطابق وہ ایک نوجوان سے جنون کی حد تک محبت کرتی تھی لیکن منگنی کے بعد وہ ان سب کاموں کو چھوڑ چکی ہے۔میں اس کے ان کاموں کی وجہ سے آہستہ آہستہ اسے ناپسند کرنے لگا ہوں اور یہ خیال کرنے لگا ہوں کہ اس نے مجھ سے کذب بیانی سے کام لیاہے میں یہ نہیں جانتا کہ جس طرح وہ بیان کرتی ہےاتنے بے ہودہ قسم کے کام کرنے کے باوجود اس نے کسی کو اپنا عاشق اور دوست نہ بنایا ہو۔یہ تو ناممکن سی بات ہے اور اسی وجہ سے میں اسے ناپسند کرنے لگا ہوں بلکہ اب تو ہم جھگڑا بھی کرنے لگے ہیں،اس بارے میں تو آپ کی کیانصیت ہے؟
میری ایک اور بھی مشکل ہے وہ یہ کہ میرا ایک لڑکی سے تعارف ہوا اور میں اس کے سامنے بہت ہی کمزور ہوگیا اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکا اور اس سے کبیرہ گناہ کا ارتکاب کربیٹھا مجھے معلوم نہیں کہ یہ کیسے ہوا لیکن حقیقت میں یہ سب کچھ ہوچکا ہے۔میں نے اپنے گناہوں سے توبہ کرلی ہے اس کے لیے میری منگنی کے بعد منگیتر بہت ہی مخلص ہوچکی ہے میراسوال یہ ہے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے اور میں اس مسئلے کو کس طرح حل کروں؟حقیقتاً مجھے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔وہ عورت جو منگنی سے قبل آپ کی بیان کردہ صفات کی مالک ہو اس سے نکاح اس وقت تک جائز نہیں جب تک کہ وہ اپنے سابقہ گناہوں سے اللہ تعالیٰ کے ہاں سچی اور پکی توبہ نہ کرلے۔یہ توبہ اس نے اپنے منگیتر کی وجہ سے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کےلیے خالص ہوکر کی ہو۔
اگر تو وہ لڑکی توبہ کرلیتی ہے اور اپنے کیے پر نادم وپشیمان ہوجاتی ہے اور اس کے بعد آپ اسے اس پر حریص بھی دیکھتے ہیں اور وہ غیر محرم مردوں سے اجتناب کرتے ہوئے ان سے دور بھی رہنے لگی ہواور ان سے خلوت بھی نہ کرے اور یہ سب کچھ آپ کو واضح نظر آنے لگے تو پھر آ پ کااس سے نکاح کرناجائزہے۔میری تو آپ کو یہی نصیحت ہے کہ آپ اس کے علاوہ کوئی اور لڑکی تلاش کرلیں جو کہ صالحہ اور پاکدامن ہو اور آپ کی دنیا وآخرت میں سعادت کا باعث بنے۔اس طرح کی عورت سے محبت ومودت اور اطمینان وسکون نصیب ہوتا ہے جو کہ ازدواجی زندگی کی اساس ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
"اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تم میں سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو اور تمہارے مابین محبت ومودت قائم کردی۔"
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
"دنیا ساری کی ساری فائدہ اٹھانے کی چیزہے اور دنیا کا بہترین سامان صالح بیوی ہے۔"( مسلم(1467)کتاب الرضاع:باب خَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ ابن ماجه(1855) کتاب النکاح باب افضل النکاح نسائی(3232) کتاب النکاح باب المراۃ الصالحة ابو نعیم فی الحلية(3/310) شرح السنۃ البغوی(5/9)
آپ کا یہ ذکر کرنا کہ کسی لڑکی کے ساتھ آپ نے کبیرہ گناہ کاارتکاب کیا ہے اور پھر اس سے توبہ بھی کرلی ہے۔اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے آ پ کو توبہ کرنے کی توفیق سے نوازا۔انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کا خیال رکھے اور اس جیسے جرائم تک پہنچانے والے اسباب سے بچے۔ہمارے عزیز بھائی ہم آپ کو یہ تنبیہ کرتے ہیں کہ توبہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے لیے خالص ہونی چاہیے نہ کہ اس لیے کہ آپ کی منگیتر آ پ کے لیے مخلص ہوگئی ہے۔ہم آپ کو یہ نصیحت کر تے ہیں کہ آپ توبہ کی تجدید کریں اور استغفار کرتے رہیں اور اللہ تعالیٰ سے وعدہ کریں کہ آئندہ اس کام کی طرف دوبارہ نہیں پلٹیں گے۔اس کے علاوہ ہم آپ کو کچھ اور اُمور کی بھی نصیحت کرتے ہیں ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کو ان سے نفع دے۔
1۔اپنی نظروں کی حفاظت کرتے ہوئے انہیں نیچی رکھیں اور انہیں تلاوت قرآن،حدیث اور صالحین علمائے کرام اور زاہد قسم کے لوگوں کے قصے پڑھنے میں مشغول رکھ کر انہیں اللہ تعالیٰ کے حرام کردہ افعال سے بچائیں۔
2۔غیر محرم اور اجنبی عورتوں سے خلوت کرنے سے بچیں۔
3۔صالح اور نیک قسم کے لوگوں سے دوستی لگائیں جو آپ کادنیا کے ساتھ ساتھ دین کے معاملات میں بھی تعاون کریں۔
4۔موسیقی اور گانے سننے سے بچیں اس لیے کہ یہ زنا کا وسیلہ اور اس تک پہنچنے کا راستہ ہیں۔
5۔مسلمانوں کے ساتھ پانچ وقت کی نمازیں باجماعت ادا کریں اس کے ارکان کی ادائیگی میں خشوع وخضوع کا بھی خیال رکھیں۔کیونکہ نماز نے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے اور نماز ہی فلاح حاصل کرنے والے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"یقیناً نماز میں خشوع اختیار کرنے والے مومن فلاح وکامیابی حاصل کرگئے۔"(المؤمنون:1, 2)
اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو ہر قسم کی بھلائی اور خیر کی توفیق دے اور آپ کے معاملات میں آسانی پیدا فرمائے۔آمین(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)