سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(112) قضا نماز ممنوع اوقات میں پڑھنا

  • 1568
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1819

سوال

(112) قضا نماز ممنوع اوقات میں پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا قضاء نماز فرض ممنوع اوقات میں پڑھی جا سکتی ہے مثلاً عشاء کی نماز رہ گئی ہے فجر کی نماز ادا کرنے کے متصل بعد یعنی سورج طلوع ہونے سے پہلے عشاء کی قضائی پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

عشاء کی نماز رہ گئی ہے فجر کا وقت شروع ہو چکا ہے پہلے عشاء کی نماز ادا کر لے پھر فجر کی نماز پڑھے صحیح مسلم میں رسول اللہﷺ کا فرمان ہے :

«لَیْسَ فِی النَّوْمِ تَفْریْطٌ إِنَّمَا التَّفْرِیْطُ فِی الْیَقَظَةِ، فَإِذَا نَسِیَ أَحَدُکُمْ صَلاۃً أَوْ نَامَ عَنْہَا فَلْیُصَلِّہَا إِذَا ذَکَرَہَا فَإِنَّ اﷲَ تَعَالٰی قَالَ : وَأَقِمِ الصَّلاَۃَ لِذِکْرِیْ»(صحیح مسلم ۔ کتاب المساجد باب قضاء الصلوۃ الفائتة)

’’نیند میں کوتاہی  نہیں کوتاہی صرف بیداری میں ہے پس جب تم میں سے ایک نماز بھول جائے یا نماز سے سو جائے پس نماز پڑھے جب اس کو یاد آئے بے شک اللہ نے فرمایا ہے کہ میری یاد کے لیے نماز پڑھو‘‘

غزوئہ احزاب کے موقع پر رسول اللہﷺ کی عصر اور مغرب دو نمازیں رہ گئی تھیں عشاء کا وقت ہو چکا تھا تو آپﷺ نے پہلے عصر پڑھی پھر مغرب پھر عشاء ۔ فجر کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہیں پڑھنی چاہیے اسی طرح عصر کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نماز نہیں پڑھنی چاہیے ۔ یہ نفل نماز کے متعلق ہے نفل نماز بھی وہ جو بلا کسی وجہ وسبب پڑھی جائے وہ ان اوقات میں ممنوع ہے لہٰذا دونوں حدیثوں میں کوئی منافات وتعارض نہیں ہے ۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 111

محدث فتویٰ

 

تبصرے