میرا عقد نکاح ابھی کچھ عرصہ قبل ہی ہوا ہے اور رخصتی چند ماہ تک نہیں ہوسکتی کیونکہ میر اخاوند کسی اور شہر میں زیر تعلیم ہے جب میرا خاوند ہمیں ملنے آتا ہے تو میرے والدین مجھے اس کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے پر ڈانٹتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایسا کرنا حرام ہے وہ ہماری نگرانی کرتے ہیں اور جب میں اس کے ساتھ گھر سے باہر جاکر کچھ دیر بعد واپس آؤں تا ناراض ہوتے ہیں۔
میرا سوال یہ ہے کہ اسلام میں والدین کو ا پنے بچے کی شادی میں کہاں تک دخل اندازی کا حق ہے۔میں اپنے والدین کابہت احترام کرتی ہوں لیکن ظاہر یہ ہوتا ہے کہ وہ میرے بارے میں کوئی اچھا رویہ نہیں رکھتے کیا میں بے عقل ہوں؟جب مرد کسی لڑکی سے شرعی طور پر عقد نکاح کرلے تو اس کے لیے عورت کی ہر چیز حلال ہوجاتی ہے مثلاً،خلوت،عورت کو دیکھنا اور خوش طبعی وغیرہ۔ لیکن اس کی بیوی پر ابھی خاوند کی اطاعت واجب نہیں اور اسی طرح مرد پر بھی عورت کا نان ونفقہ واجب نہیں۔ہاں اگر وہ اپنے آپ کو خاوند کے سپرد کردے تو پھر اطاعت کرے گی اور شوہر اس کے نان ونفقہ کا بھی ذمہ دار ہوگا اور یہ سب کچھ آج کے دور میں لوگوں کی عادت کے مطابق رخصتی اور ولیمہ کے بعد ہوتا ہے۔
بعض والدین یہ پسند نہیں کرتے کہ لڑکی عقد نکاح کے بعد اور رخصتی سے قبل اپنے خاوند کے ساتھ خلوت کرے۔انہیں خدشہ ہوتا ہے کہ کہیں کوئی ایسی بات نہ ہوجائے جس سے شادی نامکمل ہی رہ جائے یا پھر ان د ونو ں کی آپس میں علیحدگی ہوجائے اور خاوند رخصتی سے قبل ہی بیوی کے ساتھ ہم بستری کرچکاہو جس کی وجہ سے پھر وہ کنواری نہیں رہے گی۔یاپھر وہ حاملہ ہوجائے اور رخصتی سے قبل ہی اس کا حمل لوگوں کے سامنے ظاہر ہوجائے یا اس طرح کی کچھ دوسری اشیاء کی بنا پر وہ انہیں اکھٹا نہیں ہونے دیتے جس میں ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ بعد میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرناپڑے۔
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ لڑکی کو شادی کے وقت نئے خاوند سے مل کر کوئی خاصی خوشی نہ ہو کیونکہ وہ پہلے ہی اس سے علیحدگی میں ملاقاتیں کرتی رہی ہے تو پھر اسے رخصتی کے وقت وہ خوشی حاصل نہیں ہوگی جو اسے پہلی بار ہوتی ہے اس کے باوجود کہ نکاح کے بعد خاوند اور بیوی کو استمتاع اور خوش طبعی کاحق ہے (خواہ یہ کام رخصتی سے قبل ہی ہو) لڑکی کو والدین کی بات کو تسلیم کرنا چاہیے اور ان کے خدشات کی قدر کرنی چاہیے اور اسی طرح خاوند کو بھی چاہیے کہ وہ ان کے مؤقف کو سمجھنے کی کوشش کرے اور صرف خاندانی ملاقاتوں پر ہی اکتفاء کرے اس لیے کہ رخصتی کے وقت اسے سب کچھ حاصل ہوجائے گا۔
ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ دونوں کو خیر وبھلائی عطا فرمائے اور اللہ تعالیٰ ہی توفیق بخشنے والا ہے۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)