کوئی شخص یہ محسوس کرے کہ وہ کسی عورت کی طرف مائل ہو رہا ہے تو اسے شرعی طریقہ اپنانا چاہیے اور وہ طریقہ نکاح کا ہے ۔جب کوئی شخص کسی لڑکی سے شادی کرنا چاہے تو اسے چاہیے کہ وہ اسے منگنی کا پیغام بھیجے اور لڑکی کے ولی کے ذریعے اس سے منگنی کرے۔ لڑکی کا ولی اس کا والد ہے اور اگر والد نہ ہو تو اس کے بعد اس کا سب سے قریبی رشتہ دار ہے یہ جائز نہیں کہ عورت سے منگنی میں غیر شرعی طریقہ اپنایا جائے یعنی اس سے خود تعارف کیا جائے تعلقات قائم کیے جائیں ٹیلی فون پر بات چیت کی جائے اور اس طرح کے دیگر تمام کام شیطانی ہیں جو برائی کی طرف کھینچتے ہیں ایسا کرنے والا وہ کچھ کرنا شروع کر دیتا ہے جس کا انجام اچھا نہیں ہو تا ۔
اس لیے آپ پر ضروری ہے کہ آپ گھر میں دروازے کے ذریعے داخل ہوں اور اس لڑکی کے قریب ہونے کے لیے شرعی راستہ اختیار کریں اور اس میں کو ئی حرج نہیں کہ آپ منگنی کے وقت لڑکی کو اپنی طرف راغب کرنے اور مزید موافقت پیدا کرنے کے لیے اسے ولی کے ذریعے کوئی تحفہ دیں ۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ ہم سب کو سیدھا راستہ عطا فرمائے ۔ اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والا ہے۔ (شیخ محمد المنجد)