میرے علم میں تو منگنی کے باے میں معروف قواعد و ضوابط جن پر عام طور پر انسان چلتے ہیں کے علاوہ کوئی اور قواعد و ضوابط نہیں ہیں اور ہر ملک اور معاشرے میں یہ عادات مختلف ہیں لیکن اصل چیز یہی ہے کہ منگنی میں کے رسم ورواج کے مطابق ہی کیوں نہ ہوں۔
آپ کا اپنے دوست کی بہن سے منگنی کا ارادہ اور آپ کو علم نہ ہو کہ وہ آپ سے کس طرح پیش آئے گا۔اور کہیں آپ سے ناراض تو نہیں ہوگا ۔یہ سب کچھ تو آپ نے ذکر کیاہے لیکن وہ اسباب ذکر نہیں کیے جن کی بناپر اس کے ناراض ہونے کا خدشہ ہے۔کیاصرف اس لیے وہ ناراض ہوگا کہ اس کی بہن اس کے لیے بہت ہی زیادہ قیمتی ہے تویہ کوئی ناراضگی والی بات نہیں بلکہ جسے اپنی بہن یا بیٹی عزیز ہو وہ تو اس کے لیے کوئی مناسب اور کفو(یعنی لڑکی کے برابر) رشتہ تلاش کرتا ہے اور لڑکی کی خیر خواہی بھی اسی میں ہے اور اگر وہاں کچھ اور عادات معتبر ہیں تو پھر انہیں معلوم کیے بغیر آپ کو کوئی نصیحت نہیں کی جاسکتی۔
البتہ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ اپنے دوست کے ملک کے کسی جاننے والے طالب علم سے مشورہ لیں۔ جو آپ کو بھی جانتا ہواور اسے بھی وہ آپ کو صحیح مشورہ دے سکتا ہے مجمل طور پر یہ ہے کہ ممکن ہے آپ اپنے دوست سے بطور مشورہ بغیر وضاحت کیے بات کریں (جس میں یہ وضاحت نہ ہو کہ آپ اس کی بہن سے شادی کرنا چاہتے ہیں اور آپ اسے کہیں ) کہ میں شادی کرنا چاہتا ہوں پھر دیکھیں کہ وہ آپ کو کس لڑکی کا مشورہ دیتا ہے اور اگر آپ اسے یہ بھی کہیں کہ مجھے ان لوگوں کے بارے میں بتاؤ جو مسلمان عورتوں کو جانتے ہیں تو اس طرح آپ اس کے مؤقف سے بھی آگاہ ہو جائیں گے اور اسی طرح یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ اس سے آپس کی اللہ کے لیے محبت کا ذکر کرتے ہوئے اس بات کا اظہار کریں مثلاً آپ اسے یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ کاش میری کوئی بہن ہوتی جس کی میں آپ سے شادی کردیتا تاکہ ہمارے تعلقات مستقل طور پر قائم رہتے یا پھر یہ کہیں کہ آپ کی کوئی قریبی لڑکی ہوتو اس کے ساتھ میری شادی کی کوشش کریں تاکہ یہ محبت اور بھائی چارہ قائم رہ سکے ۔پھر آپ اس کارد عمل دیکھتے ہوئے کوئی اور قدم اٹھائیں ۔ اور اگر آپ کو اس کے رد عمل سے بھی خدشہ محسوس ہو تا ہے تو پھر کسی اور شخص کے ذریعے اس موضوع کو چھیڑیں تاکہ آپ کو کوئی مسئلہ ہی پیش نہ آئے اور آپ کو ذہن نشین ہونا چاہیے کہ مقصد کے حصول کے لیے سب سے بڑا اور پختہ سبب اللہ تعالیٰ سے دعا ہے۔(شیخ محمد المنجد )