جی ہاں یہ مشکل حل ہو جا ئے گی اس لیے کہ حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
"تم میں سے کوئی اپنے بھائی کے پیغام پر نکاح نہ دے تاوقتیکہ اس سے پہلے پیغام نکاح دینے والا خود چھوڑ دے یا پیغام نکاح دینے والا اجازت دے دے۔"( بخاری 5142۔کتاب النکاح :باب الایخطب علی خطبہ اخبۃ حتی ینکح او یدع احمد 42/2۔نسائی 73/6)
اور میں نے شیخ ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ سے اس مسئلہ اور اس کی دلیل کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے بھی وہی جواب دیا جو حدیث سے ظاہر ہے۔
لہٰذا اگر آپ کا دوست اس لڑکی کو آپ کے لیے چھوڑدے تو آپ اس سے منگنی کر سکتے ہیں لیکن اس میں لڑکی کی رائے کو بھی اہمیت حاصل ہے کیونکہ اس نے دو مردوں کو دیکھا ہے اب فیصلہ اس کے انتخاب پر موقوف ہو گا کہ وہ کسے اختیار کرتی ہے۔ (واللہ اعلم )(شیخ محمد المنجد )