سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(135) والد کا اپنی جوان بیٹی کا بوسہ لینا

  • 15653
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1774

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مرد کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی بیٹی کا بوسہ لے جبکہ وہ بڑی عمر کی ہواور سن بلوغت کو پہنچ چکی ہو خواہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ اور خواہ بوسہ رخسار پر لیا جائے یا ہونٹوں پر یا اس کے علاوہ کسی اور جگہ پر ۔اور اگر وہ والد کا ان جگہو ں پر بوسہ لے تو کیا حکم ہے۔؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آدمی اگر اپنی بڑی عمر کی بیٹی کا بغیر شہوت کے اس کے رخسار پر بوسہ لے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ    کے متعلق ثابت ہے کہ انھوں نے اپنی بیٹی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا     کا ان کے رخسارپر بوسہ لیا تھا اور چونکہ ہونٹوں پر بوسہ لینا بعض اوقات جنسی شہوت کی تحریک کا باعث بنتا ہے لہٰذا اسے چھوڑنا افضل اور زیادہ باعث احتیاط ہے۔اور اسی طرح اگر بیٹی بھی اپنے باپ کا اس کی ناک پر یاسر پر بغیر شہوت کے بوسہ لے تو کوئی حرج نہیں۔تاہم اگر بوسہ شہوت کے ساتھ ہو تو سب (یعنی والد اور بیٹی دونوں)پر حرام ہے تاکہ فحاشی تک پہنچنے کا زریعہ ہی ختم کیا جا سکے۔ اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والا ہے۔(شیخ ابن باز)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص197

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ