سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(135) والد کا اپنی جوان بیٹی کا بوسہ لینا

  • 15653
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1990

سوال

(135) والد کا اپنی جوان بیٹی کا بوسہ لینا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مرد کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی بیٹی کا بوسہ لے جبکہ وہ بڑی عمر کی ہواور سن بلوغت کو پہنچ چکی ہو خواہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ اور خواہ بوسہ رخسار پر لیا جائے یا ہونٹوں پر یا اس کے علاوہ کسی اور جگہ پر ۔اور اگر وہ والد کا ان جگہو ں پر بوسہ لے تو کیا حکم ہے۔؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آدمی اگر اپنی بڑی عمر کی بیٹی کا بغیر شہوت کے اس کے رخسار پر بوسہ لے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ    کے متعلق ثابت ہے کہ انھوں نے اپنی بیٹی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا     کا ان کے رخسارپر بوسہ لیا تھا اور چونکہ ہونٹوں پر بوسہ لینا بعض اوقات جنسی شہوت کی تحریک کا باعث بنتا ہے لہٰذا اسے چھوڑنا افضل اور زیادہ باعث احتیاط ہے۔اور اسی طرح اگر بیٹی بھی اپنے باپ کا اس کی ناک پر یاسر پر بغیر شہوت کے بوسہ لے تو کوئی حرج نہیں۔تاہم اگر بوسہ شہوت کے ساتھ ہو تو سب (یعنی والد اور بیٹی دونوں)پر حرام ہے تاکہ فحاشی تک پہنچنے کا زریعہ ہی ختم کیا جا سکے۔ اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والا ہے۔(شیخ ابن باز)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص197

محدث فتویٰ

تبصرے