اس طرح کے بازاروں میں جانا جائز نہیں الاکہ اس شخص کے لیے جا ئز ہے جو نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے یا سخت ضرورت کے وقت نظر یں جھکائے ہوئے فتنہ کے اسباب سے بچتے ہوئے اپنے دین اور عزت کی حفاظت کی حرص رکھتے ہوئے اور شر کے وسائل سے دور بھاگتے ہوئے تاہم اہل قدرت پر واجب یہی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے فرامین پر عمل کرتے ہوئے اس جیسے بازاروں میں برائی سے روکنے کے لیے داخل ہو۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
"اور مومن مرد اور عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں وہ نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں۔
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
"تم میں سے ایک جماعت ہونی چاہئے جو خیرو بھلائی کی طرف دعوت دیتی ہو وہ نیکی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔"
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔
"یقیناًلوگ جب برائی دیکھنے کے بعد اسے نہیں روکتے تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی سزا میں انہیں بھی شامل کر لے ۔( صحیح : صحیح الجامع الصغیر 1974صحیح ابن ماجہ ابن ماجہ 3005۔کتاب الفتن : باب الامربالمعروف والنھی عن المشکاۃ 5142۔)
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا :
"تم میں سے جو کوئی برائی دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روکے اگر اس کی طاقت نہ ہو تو اپنی زبان سے روکے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو اپنے دل سے ہی براجانے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔"( صحیح : صحیح الجامع الصغیر 625ابن ماجہ 4013۔کتاب الفتن : باب الامربالمعروف والنھی عن المنکر المشکاۃ 5137۔صحیح الترغیب 2302۔ کتاب الحلود : باب الترغیب فی الامر بالمعروف والنھی عن المنکر)
اس معنی میں احادیث بہت زیادہ ہیں اور اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والا ہے۔ (شیخ ابن باز)