سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(130) دم کرنے کے لیے اجنبی عورت سے خلوت

  • 15648
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 1106

سوال

(130) دم کرنے کے لیے اجنبی عورت سے خلوت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآنی دم کرنے والے مولانا صاحب کے پاس جانے کا کیا حکم ہے؟اور مزید یہ کہ وہ عورت کو اکیلے اور خلوت (تنہائی ) میں دم کرتا ہے اور بعض اوقات عورت کی حالت کے پیش نظر کچھ دن تک اسے اپنے گھر میں بھی رکھتا ہے؟میں بھی انہی عورتوں میں شامل تھی لیکن بعد میں مجھے ایسا کرنے پر بہت زیادہ ندامت ہوئی تو میں نے اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے ہوئے ایسے کام سے تو بہ کر لی۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی بھی اجنبی عورت سے خلوت کرنا حرام ہے خواہ وہ خلوت قرآن کریم کا دم کرنے کے لیے ہی کیوں نہ ہو اس لیے نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   کا فرمان ہے۔

"خبردار !جو آدمی بھی کسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرتا ہے ان دونوں کا تیسرا (ساتھی) شیطان ہو تا ہے۔"( صحیح : صحیح الجامع الصغیر 2546۔ترمذی 2165۔کتاب الفتن : باب ماجاء فی لزوم الجماعۃ 1171۔کتاب الرضاع : باب ماجاء فی کراہیۃالدخول علی المغیات المشکاۃ 3118۔السلسلۃالصحیحۃ430)

اور خلوت میں سب سے زیادہ خطرناک اور عظیم جرم تو آپ کا اس اجنبی مرد کے گھر میں کچھ راتیں بسر کرنا اور اس کے گھر میں قیام ہے جو سب شراور فساد کے وسائل میں شامل ہو تا ہے پس ہر وہ مسلمان عورت جس نے ایسا کام کیا ہو، کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے سچی توبہ کرے اور آئندہ عزم کرے کہ وہ ایسا براکام کبھی نہیں کرے گی۔اللہ تعالیٰ ہی توفیق بخشنے والا ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص193

محدث فتویٰ

تبصرے