اللہ تعالیٰ نے عورت پر واجب کیا ہے کہ وہ غیر محرموں کے سامنے اپنے سارے جسم کو چھپائے اور اس میں چہرہ اور ہاتھ بھی شامل ہیں اور یہ پردہ یا کپڑے جن سے جسم چھپایا جائے کھلے ہونے چاہیں جو کہ جسم کی ہیت کو نہ اُبھاریں اور نہ ہی فتنہ پھیلانے کا باعث ہوں۔ شیخ عبدالعزیزبن باز رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں:
جب عورت شرعی پردہ کیے ہوئے ہو تو اس کے لیے اپنے دیوروں،چچازاد،اور خالہ زاد وغیرہ کے ساتھ بیٹھنا جائز ہے لیکن اس میں بھی کوئی شک وشبہ والی بات نہ ہو اور نہ ہی ان کے ساتھ خلوت ہو تب بیٹھ سکتی ہے ۔لیکن اگر اس میں خلوت ہو یا پھر تہمت اور الزام کا خدشہ ہو تو پھر ان کے ساتھ بیٹھنا جائزنہیں۔
عورت کو اپنے خاوند کے عزیز واقارب سے پردہ کرناہوگا اور بالخصوص دیوروں سے پردے کا زیادہ خیال رکھے کیونکہ ان کے لیے عورت کے قریب آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں۔(شیخ محمدالمنجد)