شرعی طور پر حرام خلوت سے مراد یہی نہیں کہ کوئی مرد کسی عورت سے لوگوں کی آنکھوں سے اوجھل ہوکر کسی گھر میں خلوت کرے اور اس سے راز ونیاز کی باتیں کرے۔بلکہ اس میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ دونوں کسی جگہ پر اکیلے ہوں اور ایک دوسرے سے سرگوشیاں کرتے پھریں ان دونوں کے درمیان بات چیت کا دور چلے خواہ وہ لوگوں کے سامنے ہی ہوں اور لوگ ان کی بات نہ سن سکیں یہ بھی حرام خلوت میں شامل ہے ۔
خواہ یہ کام فضا میں ہو یا زمین پر کسی گاڑی میں ہو یا مکان وغیرہ کی چھت پر سب حرام ہے ۔خلوت کو اس لیے حرام کیا گیا ہے کہ یہ زنا کا وسیلہ اور پیغام ہے لہذا جس صورت میں بھی یہ معنی پایا جائے گا وہ خلوت ہی شمار ہوگی۔