سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(108) جان بوجھ کر فرض نماز قضا کرنا

  • 1564
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1605

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی شخص جان بوجھ کر عصر کی نماز چھوڑ دیتا ہے اور وہ مغرب کے ساتھ پڑھنا چاہتا ہے تو کیا قضاء دے سکتا ہے ؟ اور کیا بے ترتیب یا ترتیب سے ادا کرے ؟ نیز اگر جماعت ہو رہی ہو تو مغرب کی نماز عشاء کی جماعت سے کیسے ادا کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جان بوجھ کر نماز چھوڑنا تو جرم ہے البتہ بھول کر یا بوجہ نیند عصر کی نماز نہیں پڑھ سکا مسجد میں پہنچا تو مغرب کی جماعت ہو رہی ہے تو وہ عصر مغرب کے ساتھ باجماعت ادا کرے اس صورت میں امام بھی مفترض ہے اور مقتدی بھی مفترض صرف عصر ومغرب کا فرق ہے اور یہ فرق مفترض اور متنفّل کے فرق سے کم درجہ کا ہے تو جب مفترض کی متنفّل کی اقتداء میں اور متنفّل کی مفترض کی اقتداء میں نماز درست ہے تو اس مذکورہ بالا صورت میں بطریق اولی درست ہے۔ رسول اللہﷺ کی عصر اور مغرب دونوں نمازیں رہ گئی تھیں عشاء کا وقت داخل ہو چکاتھا تو رسول اللہﷺ نے پہلے عصر پڑھی پھر مغرب پھر عشاء اسی لیے رہ گئی نمازیں باترتیب پڑھنی چاہیں۔

رہا مغرب کو بوقت ضرورت عشاء کے ساتھ ادا کرنے والا معاملہ تو وہ درست ہے اس کی دو صورتیں ہیں پہلی صورت امام کے ساتھ سلام پھیرے ایک رکعت بوجہ اقتداء زائد ہو جائے گی جیسے مسافر مقیم کی اقتداء میں نماز پڑھے تو بوجہ اقتداء  اس کی دو رکعتیں زائد ہو جاتی ہیں دوسری صورت امام کے ساتھ سلام نہ پھیرے اٹھ کر ایک رکعت اور پڑھ لے تین فرض اور دو نفل ہو جائیں گے ایک تیسری صورت بھی ہے اگر وقت ہو تو یہ خود امام بن جائے مغرب کے تین فرض پڑھ کر سلام پھیر دے مقتدی چونکہ عشاء پڑھ رہے ہیں وہ اس کے ساتھ سلام نہ پھیریں اٹھ کر ایک رکعت پڑھ لیں ایک چوتھی صورت بھی ہے ان کے ساتھ عشاء کی نماز ہی پڑھ لے اور مغرب کی نماز بعد میں پڑھ لے اس طرح ترتیب قائم نہیں رہے گی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 110

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ