مردکے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ ا پنی سالی یا پھر اپنی بیوی کی خالہ اور پھوپھی سے مصافحہ کرے اور نہ ہی اس کے لیے ان میں سے کسی ایک کے ساتھ خلوت کرنی جائز ہے۔اس لیے کہ یہ عورتیں اس کی محرمات میں سے نہیں بلکہ یہ تو صرف ایک مدت تک حرام ہے جو باقی محرمات کے ساتھ مصافحہ اور خلوت کی طرح جواز کے لیے کافی نہیں۔
واضح رہے کہ مردکے لیے اپنی سالی یا اپنی بیوی کی خالہ اور پھوپھی سے نکاح صرف اس وقت تک جائز نہیں جب تک اس کی بیوی اس کی زوجیت میں ہے۔ا س کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
"حرام کی گئی ہیں تم پر تمہاری مائیں ،تمہاری لڑکیاں،تمہاری بہنیں،تمہاری پھوپھیاں،تمہاری خالائیں بھائی کی لڑکیاں بہن کی لڑکیاں ،تمہاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا ہے تمہاری دودھ شریک بہنیں،تمہاری ساس،تمہاری وہ پرورش کردہ لڑکیاں جو تمہاری گود میں ہیں تمہاری ان عورتوں سے جن سے تم دخول کرچکے ہو۔ہاں اگر تم نے ان سے جماع نہ کیا ہو تو تم پر گناہ نہیں تمہارے صلبی سگے بیٹوں کی بیویاں تمہارا دو بہنوں کی جمع کرلینا ہاں جو گزر چکا سو گزرچکا۔" النساء۔23
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے سے منع فرمایا کہ آدمی اپنی بیوی اور اس کی خالہ یا پھر پھوپھی کو ایک ہی نکاح میں جمع کرے۔(بخاری(5108) کتاب النکاح:باب لا تنکح المراۃ علی عمتھا مسلم(1408) وغیرہ۔
اور جب طلاق فسخ نکاح یا وفات کی وجہ سے مرد بیوی سے علیحدہ ہوجائے تو عدت پوری ہونے کے بعد وہ اس کی سالی یا خالہ یا پھوپھی سے بھی شادی کرسکتا ہے(اس لیے ان عورتوں کے ساتھ خلوت ومصافحہ جائز نہیں)