آپ کی بیوی کا آپ کی سالی کے خاوند کے بچوں سے کوئی تعلق وواسطہ نہیں کیونکہ وہ نہ تو آ پ کی سالی کی نسبی اولاد ہے اور نہ ہی رضاعی۔اس بناء پر آپ کی بیوی پر اس بچے سے پردہ کرنا واجب ہے کیونکہ وہ اسکے لیے اجنبی کی حیثیت رکھتا ہے۔
اسی طرح آپ بھی اس بچی کے لیے اجنبی ہیں آ پ کے لیے اس کے ساتھ خلوت کرناحلال نہیں اور نہ ہی آپ اس کے ساتھ سفر کرسکتے ہیں اور بچی کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ آپ سے پردہ نہ کرے بلکہ اس پر آپ سے پردہ کرنا واجب ہے۔رہامسئلہ ان کےوالد کی بیوی(یعنی آپ کی سالی) کاتو اس پر ان سے پردہ کرنا واجب نہیں کیونکہ وہ اس کے محرم ہیں۔اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
"اور تم ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپوں نے نکاح کیے ہیں۔" النساء۔22۔
اس آیت سے پتہ چلا کہ انسان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے والد یا اپنے دادا کی منکوحہ سے شادی کرے خواہ وہ آباواجداد کی جانب سے ہوں یا والدہ کی جانب سے اور چاہے اس نے عورت سے دخول کیا ہو یا نہ کیا ہو۔
جب مرد اپنی بیوی سے عقد صحیح کرلیتا ہے تو وہ عورت صرف اس عقد کی وجہ سے ہی اس کی اولاد اور اسی طرح اولاد کی اولاد پر بھی حرام ہوجاتی ہے خواہ وہ بیٹے ہوں یا بیٹیاں(یعنی بیٹے بیٹیاں،پوتے پوتیاں اور دھوتے دھوتیاں) اور اس سے بھی نیچے کی نسل۔