جی ہاں آپ کی بیوی کے لیے اپنے سسر سے مصافحہ کرنا جائز ہے اسلیے کہ جب کسی عورت سے عقد نکاح ہوجائےتو اس عورت پر سسر حرام ہوجاتا ہے اور اسی طرح عورت کے لیے خاوند کی دوسری بیوی سے بیٹے بھی محرم ہوں گے اورخاوند پر اس کی ساس بھی حرام ہوجائے گی۔
اسے تحریم مصاہرت(یعنی سسرالی تحریم) کہتے ہیں اور اس بات کی دلیل کہ سسر کے لیے اس کی بہو حرام ہے مندرجہ ذیل اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"اور(تم پر حرام ہیں) تمہارے صلبی بیٹوں کی بیویاں۔" النساء۔23۔
اور خاوند کے بیٹے کی والد کی بیوی حرمت کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
"اور تم ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہے۔" النساء۔22۔
اور دادماد پر اپنی ساس سے نکاح کی حرمت کی دلیل یہ فرمان باری تعالیٰ ہے:
"اور (تم پر حرام ہے) تمہاری بیویوں کی مائیں۔"
یہ تینوں(سسر،خاوند کا بیٹا اور ساس) کی حرمت صرف عقد نکاح ہونے سے ہی ثابت ہوجاتی ہے اس میں دخول وہم بستری شرط نہیں۔لیکن بیوی کی بیٹی ماں کے خاوند پر اس وقت تک حرام نہیں ہوگی جب تک اس کی ماں سے ہم بستری نہ کرلی جائے۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"اور(تم پر حرام ہیں) تمہاری وہ پرورش کردہ لڑکیاں جو تمہاری گود میں ہیں تمہاری ان عورتوں سے جن سے تم ہم بستری کرچکے ہو ہاں اگر تم نے ان سے ہم بستری نہیں کی تو پھر تم پر کوئی گناہ نہیں۔" النساء۔23۔
یہاں پر"ربیبہ"کا لفظ بولاگیا ہے اور ربیبہ بیوی کی پہلی بیٹی کو کہتے ہیں جو دوسرے خاوند سے ہو۔ دیکھئے المغنی لابن قدامۃ(9/514۔524)
حاصل بحث یہ ہوا کہ سسر بہو کے محرموں میں سے ہے اس لیے اس کے لیے اس مصافحہ اور خلوت اور اس کے سات سفر کرنا سب جائز ہے۔