اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں ان مردوں کا ذکر کیا ہے جن سے عورت کے لیے جائز ہے کہ پردہ نہ کرے ۔فرمایا:
"اور مسلمان عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور ا پنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں اور ا پنی زیب وزینت کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے سسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھائی کے یااپنی میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکرچاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کی پردے کی باتوں سے مطلع نہیں اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہوجائے۔اے مسلمانو! تم سب اللہ تعالیٰ کی جناب میں توبہ کروتاکہ تم نجات اور کامیابی حاصل کرلو۔"(النور31)
جب اس آیت میں خالو یا پوپھا کو ان مردوں میں شامل نہیں کیا گیا جن سے پردہ نہیں کرے گی تو پھر اس کا حکم بھی اپنی اصل پر ہی باقی رہے گا کہ ان سے پردہ کرنا و اجب ہے لیکن اگر اس عورت(پھوپھو) نے اپنی بھتیجی کو دودھ پلا یا ہو تو اس وقت اس کا پھوپھا رضاعی باپ بن جائے گا اور اس وجہ سے وہ اس کا محرم ہوگا۔لہذا اگر آپ نے اپنی بھتیجی کو دودھ نہیں پلایا تو پھر اسے اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے آپ کے خاوند یعنی اپنے پھوپھا سے پردہ کرنا چاہیے اور ایسا کرنا ہی فریقین کے لیے بہتر اور اچھا ہے اور دلوں کی پاکی اور فتنہ سے دوری بھی اسی میں ہے ۔اللہ تعالیٰ سے د عا گو ہیں کہ آپ اور آپ کے خاوند کو اس بچی کی تربیت اور پرورش کرنے پر اجر وثواب سے نوازے اور اسے آپ کی حسنات میں شامل فرمائے۔