عصرحاضرمیں کامیاب اورسب سےنافع طریقہ یہ ہےکہ ذرائع ابلاغ سےکام لیاجائے،ذرائع ابلاغ کےاستعمال کاطریقہ بہت کامیاب ہے۔یہ دودھاری ہتھیارہے،اگرذرائع ابلاغ کودعوت الی اللہ اورلوگوں کی رہنمائی کےلئےاستعمال کیاجائےاورریڈیو،اخبارات اورٹیلی ویژن کواس مقصدکےلئےاستعمال کیاجائےتویہ ایک مؤثرذریعہ ہےاورپھراس طریقہ سےوہ اس سےمستفیدہوسکتےہیں۔اس طریقہ کواستعمال کرنےسےغیرمسلم بھی اسلام کوسمجھنےاوراس کےمحاسن اورخوبیوں کوجاننےلگیں گےاوروہ بالآخرجان لیں گےکہ دنیاوآخرت میں کامیابی کاراستہ صرف اسلام ہی ہے۔
وعاۃومبلغین اورمسلمان حکمرانوں پربھی یہ واجب ہےکہ دعوت دین کےکام کےلئےصحافت،ریڈیو،ٹیلی ویثن،مجلسوں اورمحفلوں میں تقریروں اورجمعۃالمبارک کےعلاوہ ہراس طریقےکواستعمال میں لائیں جس سےلوگوں ےک حق کوپہنچاناآسان ہواورپھراس مقصدکی خاطرتمام زبانوں کواستعمال میں لایاجائےتاکہ دنیابھرکےلوگوں کےپاس دین کی دعوت اورانسانیت کی ہمدردی وخیرخواہی کایہ پیغام ان کی اپنی اپنی زبانوں میں پہنچ سکے۔ان تمام علماء،مسلمان حکام اوروعاۃومبلغین پریہ فرض ہےجن کواس کی استطاعت ہوتاکہ اطراف واکناف عالم میں بسنےوالی دنیابھرکی تمام اقوام کےپاس حق کایہ پیغام ان کی اپنی اپنی زبانوں میں پہنچ سکےاوریہی وہ بلاغ ہےجس کااللہ تعالیٰ نےاپنےرسولﷺکوحکم دیاتھاکہ:
‘‘اےپیغمبر!جوارشادات اللہ کی طرف سےآپ پرنازل کئےگئےہیں سب لوگوں کوپہنچادو۔’’
رسولﷺپریہ پہنچادینا فرض تھا،اسی طرح دیگر تمام انبیاءعلیہم السلام پر بھی دین کو پہنچادینا فرض تھا،حضرات انبیاء کرام کے پیروکاروں پربھی یہ ابلاغ فرض ہے ۔نبی کریمﷺنے فرمایاتھاکہ‘‘میری طرف سے پہنچادوخواہ ایک آیت ہی ہو۔’’آپ ؐجب خطبہ دیتے توارشادفرماتے ‘‘جو یہاں موجود ہے ،وہ اس تک پہنچادے جو موجود نہیں کیونکہ کئی لوگ جن تک بات کو پہنچایا گیا ہو سننے والے سے زیادہ یاد رکھنے والے ہوتے ہیں۔’’لہذا حکام ،علماء ،تجاراوردیگرتمام امت پرواجب ہے کہ وہ اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺکی طرف سے اس دین کو پہنچائیں،صاف اورشگفتہ اسلوب میں دنیا میں مستعمل زندہ زبانوں میں اسے آگے پہنچائیں اوراسلام کے محاسن ،حکمتوں ،فوائد اورحقیقت کی ایسے دلنشین اندز میں تشریح کریں کہ دشمنان اسلام انہیں جان لیں اورجاہل بھی انہیں پہچان لیں ۔اسلام کی طرف رغبت والوں کو بھی ان کاخوب خوب علم ہوجائے ۔واللہ ولی التوفیق۔
اس ملاقات کے اختتام پر میں پاکستان،بنگلہ دیش اورہر جگہ بسنے والے اپنے مسلمان بھائیوں کی خدمت میں یہ نصیحت کروں گا کہ وہ اللہ کے تقوی کو اختیار کریں،اس کی شریعت کے مطابق عمل کریں،اللہ تعالی نے جن فرائض وواجبات کوعائد کیا ہے ،انہیں بجالائیں ،جن امور کو حرام قراردیا ہے انہیں ترک کردیں،اللہ تعالی کی ذات گرامی کے ساتھ شرک سے اجتناب کریں خواہ وہ کم ہویا زیادہ ،چھوٹا ہویا بڑا اورتمام حالات میں عبادت کو اخلاص کے ساتھ اللہ تعالی ہی کے لئے اداکریں اورمردوں سے مرادیں مانگنے اوران سے استغاثہ کرنے سے جس میں آج کل بہت لوگ مبتلا ہوگئے ہیں ،سخت پرہیز کریں۔خواہ ان کا تعلق انبیاءعلیہم السلام سے ہویا اولیاء سے اسی طرح آج بہت سے لوگ درختوں ،پتھروں ،بتوں اوردیگرجمادات سے جو مرادیں مانگتے ہیں،میں اس سے بچنے کی بھی تلقین کرتا ہوں کیونکہ عبادت توصرف اورصرف اللہ تعالی کاحق ہے اوراس میں اس کا کوئی شریک نہیں جیسا کہ اس نے فرمایا ہے:
"اور تمہارے پروردگار نے ارشادفرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔"
اورفرمایا:
‘‘اوران کو حکم تویہی ہوا تھا کہ اخلاص عمل کے ساتھ اللہ کی عبادت کریں(اوریکسوہوکر)’’
نیزفرمایا:
‘‘اوریہ مسجدیں (خاص)اللہ کی ہیں ۔ اللہ کے سوا کسی اورکی عبادت نہ کرو۔’’
تمام جنوں اورانسانووں پریہ واجب ہےکہ عبادت کوصرف اورصرف اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی کےلئےخاص کردیں،اس حق کواداکریں جونمازوغیرہ کی صورت میں اس نےعائدکیاہے۔اللہ تعالیٰ نےجن امورکوحرام قراردیاہےان کےارےکاب سےبچیں ایک دوسرےکوحق اورصبرکی وصیت کریں،جہاں کہیں بھی ہوں نیکی وتقوی کےکاموں میں ایک دوسرےسےتعاون کریں،اللہ تعالیٰ کےدین میں سمجھ بوجھ حاصل کریں،قرآن مجیدکی گہرےتدبرکےساتھ تلاوت کریں،اسےسمجھنےکی پوری پوری کوشش کریں اورپھراس کےمطابق عمل بھی کریں کہ کتاب اللہ سراپاہدایت وروشنی ہے۔نبی کریمﷺنےحجۃالوداع کےخطبہ میں ارشادفرمایاتھا‘‘میں تم میں وہ چیزچھوڑکرجارہاہوں کہ اگراسےمضبوطی سےتھامےرہوگےتوکبھی گمراہ نہ ہوگےاوروہ ہےکتاب اللہ۔’’اورفرمان باری تعالیٰ ہے:
‘‘یقینایہ قرآن وہ راستہ دکھاتاہےجوسب راستوں سےزیادہ سیدھاہے۔’’
فرمایا:
‘‘اےپیغمبر!آپ کہہ دیجئےکہ جوایمان لائےہیں،ان کےلئے(یہ قرآن)ہدایت اورشفاہے۔’’
لہٰذاتمام مسلمانوں پریہ واجب ہےکہ وہ قرآن کوسمجھیں،اس میں غوروفکرکریں اوراس کےمطابق عمل کریں،اسی طرح یہ بھی واجب ہےکہ نبی کریمﷺکی سنت کابھی اہتمام کیاجائے،جس قدرباآسانی ممکن ہواسےزبانی یادکیاجائے،اس کےمطابق عمل کیاجائے،قرآن مجیدکےمشکل مقامات کی صحیح سنت کےساتھ تفسیرکی جائےکیونکہ سنت وحی ثانی اوراصول شریعت میں دوسرااصول ہےاس لئےمشکلات قرآن اورمشکلات احکام کےلئےاس کی طرف رجوع کرناواجب ہے۔
تمام مسلمانوں کےلئےمیری یہ بھی وصیت ہےکہ وہ آخرت کی تیاری کےبجائےمحض دنیااوراس کی دلفریبیوں ہی میں کھوکرنہ رہ جائیں بلکہ انہیں چاہئےکہ دنیاسےآخرت کی کامیابی کاکام لیں،دنیاکوآخرت تک پہنچانےوالی سواری بنالیں تاکہ کامیابی وکامرانی اورآخرت کی فلاح وبہبودسےشادکام ہوں۔