سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(98)سنی لڑکے کی اسماعیلی لڑکی سے شادی

  • 15606
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1555

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری ایک سہیلی ایک نوجوان سے بہت زیادہ محبت  کرتی ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ لڑکی تواہل سنت س تعلق رکھتی ہے اورلڑکا اسماعیلی ہے۔ میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ کیا ان دونوں کی شادی جائز ہے؟

اور کیا ان دونوں کے فرقوں کو اس شادی پر کوئی اعتراض تو نہیں ہوگا باوجود اس کے کہ وہ دونوں  ہی مسلمان گروہ شمار ہوتے ہیں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس لڑکی کا اسماعیلی نوجوان سے شادی کرناجائز نہیں۔اس لیے کہ اسماعیلی اسلام سے مرتد ہوچکے ہیں جیسا کہ علماء کرام نے اجمالاً اس مذہب کے بارے میں کہا ہے:

"اسماعیلی مذہب ایسا مذہب ہے جو ظاہر میں تو رفض ہے اور باطن میں کفر محض یعنی  پکا کفر ہے۔"

امام ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ  کہتے ہیں کہ:

ان کے قول ما حصل یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی تعطیل کرتے ہیں اور نبوت اور عبادات کو بھی باطل قرار دیتے ہیں یوم البعث کا بھی انکار کرتے ہیں لیکن وہ سب کچھ شروع میں ظاہر نہیں کرتے بلکہ شروع میں یہ گمان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حق ہے اور محمد رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   ہیں اور دین صحیح ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ اس کا ایک راز ہے جو کہ ظاہر نہیں اور شیطان ابلیس نے ان سے کھیلتے ہوئے ان کے مذہب کو بہت ہی اچھا کرکے دکھایا ہوا ہے۔اسی طرح اسماعیلی فرقے کے علاوہ دوسرے بدعتی اور گمراہ فرقے جنہیں کافر کا حکم دیا گیا ہے کا بھی یہی حکم ہے مثلاً نصیری اور رافضی شیعہ وغیرہ ان سے بھی نکاح کرناجائز نہیں۔نہ تو ان کی لڑکی لینا اور نہ ہی انہیں دینا۔

طلحہ بن مصرف کہتے ہیں:

رافضیوں کی عورتوں سے نکاح نہیں کیا جائے گا۔اسلیے کہ وہ مرتد ہیں۔

اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  ٖغالی قسم کے رافضیوں اور کچھ دوسرے غالی فرقوں(مثلا نصیریہ اور اسماعیلہ وغیرہ) کے بارے میں جنھوں نے علی  رضی اللہ تعالیٰ عنہ    کے بارے میں غلو سے کام لیا ہے ،کہتے ہیں:

بلاشبہ یہ سب یہودیوں اور عیسائیوں سے بھی بڑے کافر ہیں،اگرچہ ان میں کسی پر یہ ظاہر نہ بھی ہو۔یہ ان منافقوں میں سے ہیں جو جہنم میں سب سے نچلے درجے میں ہوں گے اور جو کوئی اس کا اظہار کرے وہ تو سب سے بڑا کافر ہوا۔

نیزشیخ السلام رحمۃ اللہ علیہ  نے یہ بھی کہا ہے:

اور ان کی عورتوں سے نکاح کرناجائز نہیں اس لیے کہ وہ دین اسلام سے مرتد ہیں اور ان کا ارتداد سب سے زیادہ شر والا ہے۔

اور شیخ اسلام رحمۃ اللہ علیہ  نے نصیری فرقہ کے بارے میں کچھ اس طرح کہا ہے:

علمائےکرام کا اتفاق ہے کہ ان سے شادی کرناجائز نہیں اور نہ ہی یہ جائز ہے کہ اپنی کسی لڑکی کا نکاح ان سے کیا جائے۔علمائے سلف سے ا س بارے میں تواتر  سے نصوص ملتی ہیں کہ اہل سنت مسلمان عورت کا نکاح ان بدعتی لوگوں سے جن پر کفر کا حکم لگایا گیا ہے کرنا  حرام ہے اور یہ نکاح فاسد ہے۔[1]

پس اس مسلمان عورت کا اس اسماعیلی نوجوان سے نکاح کرناجائز نہیں ،اس لیے کہ وہ نوجوان ملت اسلامیہ پر کاربند نہیں بلکہ مرتد ہے اگرچہ وہ یہ دعویٰ کرے کہ وہ مسلمان ہے جیسا کہ ان کے مذہب میں ذکر بھی کیا گیا ہے اور اس حرام کام میں نہ حصہ لیاجائے اور نہ ہی شامل ہوا جائے۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)


[1] ۔اس بارے میں مزید تفصیل کے لیے آپ ان کتب کا مطالعہ کریں۔موقف اہل سنۃ والجماعۃ من الاھواء والبدع تالیف ڈاکٹر ابراہیم الرحیلی(1/377۔380) التقریب بین اھل السنہ والشیعۃ  تالیف ڈاکٹر القفاوی (1/152)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 159

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ