ایسے آدمی کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں جس نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور اس بیوی نے پھر کسی اور مرد سے شادی کر لی اور رخصتی بھی ہو گئی پھر اس (دوسرے شوہر) نے اسے اس کے بقول بغیر ہم بستری کے ہی طلاق دے دی تو کیا وہ اب پہلے شوہر کے لیے حلال ہے یا نہیں؟
۔ تیسری طلاق کے بعد عورت پہلے شوہر کے لیے اس وقت تک حلال نہیں ہوتی جب تک وہ کسی اور مرد کے ساتھ حلالے کی نیت سے نہیں بلکہ صرف بسنے کی نیت سے نکاح نہ کر لے اور پھر وہ اس کے ساتھ ہم بستری نہ کرلے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ:
"اگر اس کو (تیسری بار) طلاق دے دے تو اب (وہ عورت ) اس کے لیے اس وقت تک حلال نہیں جب تک وہ اس کے سواکسی دوسرے مرد سے نکاح نہ کرلے۔"[1]
یہاں لفظ "نکاح "کی تفسیر ہم بستری آئی ہے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ۔
[1] ۔البقرۃ 23۔
[2] ۔بخاری 2639۔کتاب الشہادات : باب شہادۃ المجتبیٰ مسلم 1433کتاب النکاح : باب لا تحل المطلقة ثلاثا لمطلقهاحتی تنکح زوجا غیرہ ابو داؤد 2309۔کتاب الطلاق : باب المبتوته لا یرجع اليهاازوجها حتی تنکح زوجا ترمذی 1118۔کتاب النکاح باب ماجاء فیمن یطلق امراثلاثا فیتروجها اخر ابن ماجہ 1932۔ کتاب النکاح : باب الرجل یطلق امراته ثلاثا۔