اگر میری کسی کے ساتھ تکرار ہو جائے اور میں اپنی غلطی مان کر معافی مانگ لوں اور دوسرا آدمی معاف نہ کرے یا نظر انداز کرے تو کیا معافی مانگنے والا کل قیامت کے دن جواب دہ ہو گا۔؟
جواب: جب کوئی شخص صدق دل سے معافی طلب کرے یا معذرت کرے تو اسے معاف کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اور انہیں چاہیے کہ وہ بھی معاف کریں اور درگزر کریں ۔ کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ اللہ تعالی تمہیں معاف کرے اور اللہ تعالی معاف فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
آیت کا پس منظر یہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگانے والوں میں بعض حضرت ابو صدیق رضی اللہ عنہ کے ایسے رشتہ دار بھی تھے کہ جن کی وہ مالی امداد کرتے تھے۔ اس سبب سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کی مالی امداد روک دی اور انہیں معاف نہ کیا۔ جس پر آیت مبارک نازل ہوئی کہ اگر ایک مسلمان دوسرے مسلمان بھائی کو معاف نہیں کرتا تو وہ اللہ سے معافی کی امید کیسے لگائے بیٹھا ہے؟یعنی اللہ کو تو یہ پسند ہے کہ اس کے بندوں کو معاف کیا جائے تو جو اس کے بندوں کو معاف نہیں کرتا تو معافی میں ایسے بخیل کی اللہ سے یہ کیے توقع ہے کہ وہ اسے معاف کر دے گا۔
پس ان بھائی کے لیے آپ کو معاف کرنا لازم ہے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو آپ نے اپنا فرض ادا کر دیا ہے اور امید ہے کہ اللہ کے ہاں اس میں آپ کی پکڑ نہیں ہو گی۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب