السلام عليكم ورحمة الله وبركاته کیا حدود حرم سے باہر رہنے والے جب بھی حرم مکہ آئیں گے تو ان پر عمرہ لازم ہوگا؟ ازراہ کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔جزاکم اللہ خیرا الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! دین اسلام آسانی اور وسعت کا دین ہے یہ اپنے نام لیواؤں پرعبادات ومعاملات میں ان کی استطاعت کے مطابق بوجھ ڈالتا ہے۔ اسلام میں کوئی ایسا معاملہ نہیں ہے کہ جو مسلمانوں کی استطاعت سے بڑھ کر ہو اور اسلام نے انہیں پابند کیا ہو کہ یہ لازمی کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حج کی استطاعت رکھنے والے پر زندگی میں ایک مرتبہ حج فرض کیا ہے، فرمایا:
حضرت ابن عباسؓ سے مرفوعاً مروی ہے کہ
اسی طرح عمرہ چونکہ ایک نفلی عبادت ہے اس کے وجوب پرکوئی نص وارد نہیں لہٰذا کوئی حدود حرم میں ہو یا باہر کسی پربھی عمرہ فرض نہیں جب چاہے کوئی عمرہ کرے یا نہ کرے اسے اس نفلی عبادت کا اختیار ہے۔ ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب فتویٰ کمیٹیمحدث فتویٰ
|