سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(81)زانی عورت سے شادی

  • 15589
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1433

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 میرے ہی شہر سے ایک بھائی نے مجھ سے رابطہ کیا جس کے میری ایک رشتہ دار سے تعلقات بھی تھے (ان تعلقات کے بارے میں اس نے مجھے اب بتایا ہے مجھے پہلے علم نہیں تھا) اس کا دعویٰ ہے کہ ان دونوں نے زنا کا ارتکاب کیا تھا جس کی وجہ سے وہ حاملہ ہو چکی تھی۔ چاہیے تو یہ تھا کہ وہ اس کے ساتھ جتنی جلدی ہو سکتا شادی کر لیتا لیکن بالآخر اس لڑکی نے کسی اور شخص سے شادی کر لی۔ اب وہ لڑکی یہیں ہے۔

جس بھائی نے مجھ سے رابطہ کیا تھا جب وہ اپنے سفر سے واپس آیا تو اس معاملے کو جان کر بہت پریشان ہوا۔وہ چاہتاتھا کہ میں اسے اس لڑکی کے ساتھ رابطہ کرنے کی اجازت دوں مگر میری خواہش یہ ہے کہ میں اسے نصیحت کروں کہ اب وہ اسے بھول جائے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ کرے اس لیے کہ وہ لڑکی دوبرس تک اس کے ساتھ کھیلتی اور دھو کہ دیتی رہی ہے میرے ساتھ بھی وہ لڑکی اسی طرح کرتی رہی ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص فضل و کرم سے مجھے ہدایت سے نواز دیا۔

جن کا بھی میں نے ذکر کیا ہے میرے خیال کے مطابق وہ شریعت اسلامیہ کی تطبیق نہیں کرتے اور نہ ہی نماز اداکرتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ اسلامی حوالے سے مجھ پر کیا مسئولیت واجب ہوتی ہے؟ اور کیا میں کسی اور سے بھی مشورہ کروں؟ مولانا صاحب !میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ مجھے کوئی نصیحت کریں مجھے علم نہیں کہ مجھے کیا کرنا چاہیئے ؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اے مسلمان بھائی!آپ کا سوال کسی ایک مشکل پر نہیں بلکہ کئی ایک مشکلات پر مشتمل ہے ذیل میں ہم انہیں بیان کرتے ہیں۔

1۔اسلام سے منسوب آپ کی رشتہ دار لڑکی اور دوست کا بے نماز ہو نا یہ عمل کفریہ اعمال میں شمار ہو تا ہے ۔ مزید آپ یہ کہتے ہیں کہ وہ شریعت اسلامیہ کی تطبیق نہیں کرتے یہ تو مصیبت پر مصیبت بیماری پر بیماری اور کفر پر کفر ہے۔ (نعوذ باللہ من ذلک)

2۔زنا کا ارتکاب یہ سب کو معلوم ہے کہ دین اسلام میں زنا حرام ہے بلکہ صرف اسلام میں ہی نہیں باقی تمام ادیان سماوی میں بھی حرام ہے۔

3۔زانی عورت جو زنا کی وجہ سے حاملہ اس  سے شادی ۔

4۔زانی مرد کا ایسی زانی عورت سے شادی کرنے کا مطالبہ جو کسی اور سے شادی بھی کر چکی ہے۔

تو ہم کس مصیبت اور بیماری سے شروع کریں اور کس سوال کا جواب دیں ؟(لاحول ولاقوۃ الا باللہ ) چلو ہم سب سے اہم چیز (نماز) سے ابتدا کرتے ہیں۔

1۔دینی شعائر اور نماز ترک کرنے کی وجہ سے کفر ۔اس میں تو کوئی شک و شبہ نہیں کہ کفر جہنم کی آگ میں داخل ہونے اور جلنے کا سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کے بارے میں یہ فرمایا ہے کہ جب ان سے پوچھا جائے گا کہ تمھارے جہنم میں جانے کا سبب کیا ہے تو وہ جواب دیں گے۔

"ہم نمازی نہیں تھے اور نہ ہی مسکینوں کو کھانا کھلایا کرتے تھے اور ہم بحث کرنے والوں کے ساتھ مل کر بحث و مباحثہ میں مشغول رہا کرتے تھے اور ہم قیامت کے دن کو جھٹلایا کرتے تھے یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی۔"[1]

حافظ ابن کثیر  رحمۃ اللہ علیہ  اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں۔

"ہم نمازی نہ تھے"یعنی ہم نے اپنے رب کی عبادت ہی نہ کی۔ "اور ہم مسکینوں کو کھانا بھی نہیں کھلاتے تھے "یعنی ہم نے اپنی جنس کی مخلوق کے ساتھ بھی احسان اور حسن سلوک نہ کیا۔ "اور ہم بحث کرنے والوں کے ساتھ بحث کرتے تھے" یعنی ہم ایسی باتیں کیا کرتے تھے کہ جن کا ہمیں علم ہی نہیں تھا۔"اور ہم روز قیامت کو جھٹلاتے تھے" ابن جریر  رحمۃ اللہ علیہ  کہتے ہیں وہ کہیں گے ہم بدلہ اور ثواب و عذاب والے دن کی تکذیب کرتے تھے ہم نہ تو ثواب کی تصدیق کرتے تھے اور نہ ہی سزا اور حساب و کتاب کی۔ "حتی کہ ہمیں موت آگئی۔" یعنی موت کا وقت آپہنچا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے "اور اپنے رب کی عبادت اس وقت تک کرو کہ تمھیں موت آجائے۔"[2]

ہماری گزارش ہے کہ آپ انہیں وعظ و نصیحت کرتے رہیں اور ان پر حجت قائم کریں اور ان کے سامنے یہ بیان کریں کہ وہ دین کے ستون (نماز)کو ترک نہ کریں بلکہ جتنی جلدی ہو سکے تو بہ کر لیں۔ اگر وہ آپ کی نصیحت نہیں مانتا تو پھر اس سے علیحدگی اختیار کر لیں اور اسے سلام کرنے سے بھی پرہیز کریں۔ نہ اس کے ساتھ بیٹھ کر کھائیں پئیں اور نہ ہی اسے کچھ کھلائیں اور اس کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے بھی باز آجائیں ۔تاکہ اسے محسوس ہو کہ وہ بہت ہی بڑے گناہ کا مرتکب ہوا ہے۔ ممکن ہے اس کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کرنا فائدہ مند ہو اور وہ اس وجہ سے اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ لے۔

2۔زنا کا اتکاب کرنا بہت ہی بڑا گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

"تم زنا کے قریب بھی نہ جاؤ یقیناً یہ بہت ہی فحش کام اور برا راستہ ہے۔"[3]

اور نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   کا فرمان کچھ اس طرح ہے۔

"زانی زنا کی حالت میں مومن نہیں ہو تا اور نہ ہی شراب نوشی کرنے والا شراب نوشی کرتے مومن ہو تا ہے اور نہ ہی چوری کرنے والا چوری کرتے وقت مومن ہو تا ہے اور نہ ہی ڈاکہ ڈالنے والا جب ڈاکہ ڈالے اور لوگ اس کی طرف نظر یں اٹھا ئے ہوئے ہوں تو وہ ڈاکہ دالنے کے وقت مومن نہیں ہو تا۔"[4]

زنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے اور اس کے مرتکب کو درد ناک اور سخت قسم کی سزادی جائے گی ۔ جیسا کہ معراج کی طویل حدیث میں مذکورہے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"ہم وہاں سے چل پڑے تو ایک تنورجیسی عمارت کے قریب پہنچے راوی کہتے ہیں کہ میرے خیال میں نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   یہ کہہ رہے تھے کہ اس میں شورو غوغا سا سنائی دیا۔ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا ۔ ہم نے اس میں جھانکا تو اس میں مرد اور عورتیں بے لباس و ننگے تھے اور ان کے نیچے سے آگ کا شعلہ آتا تو وہ شور و غوغا کرنے لگتے ۔ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا : میرے سوال کرنے پر فرشتوں میں مجھے بتایا وہ مرد و عورت تنور جیسی عمارت میں بے لباس و ننگے تھے وہ زانی مرد اور عورتیں تھیں۔[5]

3۔تیسرا مسئلہ ہے زانی حاملہ عورت سے شادی کرنا اس کے بارے میں آپ کو علم ہو نا چاہیئے کہ زانیہ عورت سے شادی نہیں ہو سکتی لیکن اگر توبہ کر لے تو پھر شادی کرنی جائز ہے اور اگر مرد اس کی توبہ کے بعد اس سے شادی کرنا بھی چاہے تو پھر ایک حیض کے ساتھ استبرائے رحم کرنا واجب ہے۔ یعنی نکاح سے قبل یہ یقین کر لیاجائے کہ اسے حمل تو نہیں۔ اگر اس کا حمل ظاہر ہو تو پھر اس سے وضع حمل سے قبل شادی جائز نہیں۔[6]

لہذا ایسی عورت جو زنا کی وجہ سے حاملہ ہواس سے شادی کرنا باطل ہے اور جس نے بھی اس سے شادی کی ہے اس پر واجب ہے کہ وہ فوری طور پر اس سے علیحدہ ہو جا ئے وگرنہ وہ بھی زانی شمارہو گا اور اس پر حد زنا قائم ہو گی۔

پھر جب وہ اس سے علیحدگی کر لے اور وہ عورت اپنا حمل بھی وضع کر لے اور رحم بری ہو جا ئے اور پھر وہ عورت سچی تو بہ بھی کر لے اور وہ خود بھی توبہ کر لے تو پھر اس کے لیے اس عورت سے شادی کرنا جائز ہو گا۔

4۔رہا پہلے (زانی ) مرد کے بارے میں تو اس پر واجب ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے جرم کی توبہ کرے اور اس کا اس عورت سے مطلقاًشادی کرنا دووجہ سے جائز نہیں۔

اول یہ کہ وہ دونوں زانی ہیں اور زانی کا مومن سے نکاح حرام ہے۔

دوسری بات یہ کہ وہ عورت اس کے علاوہ کسی اور مرد سے مرتبط ہے۔ اس وجہ سے اسے چاہیے کہ وہ اس عورت سے مکمل طور پر نظر ہٹالے اور اس کا خیال دل سے نکال باہر کرے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے اس جرم عظیم سے توبہ کرے ۔

ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ اے اللہ !گمراہ مسلمانوں کو ہدایت نصیب فرما اور انہیں اچھے طریقے سے اپنی طرف رجوع کرنے کی توفیق عطا فرما تو سب رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے ۔(والحمد اللہ رب العالمین )(شیخ محمد المنجد )


[1] ۔المدثر :43۔47۔

[2] ۔الحجر:99۔

[3] ۔الاسراء : 32۔

[4] ۔بخاری 2475۔کتاب المظالم والغصب :باب النھی بغیر ادن صاحبہ 

[5] ۔بخاری 7047۔کتاب التعبیر : باب تعبیر الروبابعد صلاۃ الصحیح ۔

[6] ۔دیکھیں : الفتاوی الجامعۃللمراء ۃ المسلمۃ584/2۔ 

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 140

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ